حج کی فرضیت و اہمیت!!

حج کی فرضیت و اہمیت

از : توحید اختر مصباحی ‘کشن گنج


اسلام میں عبادت کا ایک وسیع مفہوم ہے۔بعض عبادات بدنی ہوا کرتی ہیں تو بعض مالی اور بعض عبادتیں ایسی ہوتی ہیں جو بدنی اور مالی دونوں کا مجموعہ ہوتی ہیں اور حج انھیں میں سے ایک ہے_
حج ارکان اسلام میں سے ایک بنیادی رکن ہے_ حج کی فرضیت کا حکم ۹ ھجری میں نازل ہوا اور ١۰ ھجری میں آقائے دوجہاں صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے اپنی وفات سے تین ماہ قبل آخری حج ادا فرمائی جو حجۃ الوداع کے نام سے مشہور ہے_ اسی حج میں میدان عرفات میں آپ پر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی "اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًاؕ” جس سے اس بات کی طرف لطیف اشارہ ہے کہ حج اسلام کا تکمیلی رکن ہے_
حج کی فرضیت کا اعلان کرتے ہوے سرور دوجہاں صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی نے تم لوگوں پر حج کو لازم کیا ہے, تو اقرع بن حابس تمیمی نے عرض کی: یارسول اللہ! کیا ہرسال؟ تو نبی اکرم ﷺ خاموش رہے, آپ ﷺ نے فرمایا: اگر میں ہاں کہ دیتا تو یہ لازم ہوجاتا پھر تم یہ کر نہیں سکتے لیکن حج ایک مرتبہ (فرض) ہے_ (سنن نسائی, جلد ثانی, کتاب مناسک الحج, باب وجوب الحج والعمرۃ, ص: 1)
حج ہر اس شخص پر فرض ہے جو صاحب استطاعت ہو اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:”ولِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ” ترجمۂ کنزالایمان: اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے_ حدیث میں تاجدار رسالت صلی اللہ تعالی علیہ و آلہ و سلم نے اس کی تفسیر "زاد راہ” اور "سواری” سے فرمائی ہے_ بہار شریعت میں ہے کہ سفر خرچ کا مالک ہو اور سورای پر قادر ہو خواہ سواری اس کی ملک ہو یا اس کے پاس اتنا مال ہو کہ کرایہ پر لے سکے_ یعنی استطاعت سے مراد سفری اخراجات پر دستیابی اور عزت و آبرو کا تحفظ ہے_
عبادات میں حج کو ایک خاص مقام و مرتبہ حاصل ہے ۔یہ بےشمار سعادتوں اور ارجمندیوں کا ضامن ہے۔حاجیوں کے لیے مژدۂ جنت ہےحج ماقبل کے تمام گناہوں کو مٹادیتا ہےحج کمزوروں اور عورتوں کا جہاد ہے_ حج عالم اسلام کے مختلف قوموں,نسلوں اور مختلف ملکوں کے درمیان اسلامی رشتے اور مؤدت و محبت کو مضبوط و مستحکم کرنے اور ساری کائنات کے مسلمانوں کو دین واحد کی وحدت میں شامل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے_ احکام اسلام کا منشا بھی یہی ہے کہ مختلف افراد مختلفہ کو ملت واحدہ بناکر کلمۂ توحید پر جمع کردیا جائے_
حجاج کرام اللہ تعالی کے مہمان ہوتے ہیں۔ان کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ہر آن انوار و تجلیات الہی کی بارش میں نہاتے ہیں۔ ان کی ہربات سنی جاتی ہے۔ان فیروز بختوں کو پروانۂ شفاعت دے دیا جاتا ہے۔
حج کی اہمیت و فضیلت سے اپنی امت کو روشناس کراتے ہوئے نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے حج کیا اور رفث نہ کیا تو گناہوں سے پاک ہو کر ایسے لوٹا جیسے کہ اس دن ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا_ (سنن نسائی, جلد ثانی, کتاب مناسک الحج, باب فضل الحج, ص:2)
ایک دوسری حدیث میں ہے کہ حج مبرور کی جزا صرف جنت ہے اور ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے_ (سنن نسائی, جلد ثانی, کتاب مناسک الحج, ص:1)
اس عظیم سعادت کے حاصل کرنے والے کو نوید بخشش سناتے ہوئے مکی مدنی آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا : حاجی کو بخش دیا جاتا ہے اور اسے بھی بخش دیا جاتا ہے جس کے لیے حاجی بخشش کی دعا کرتا ہے_( مسند بزار, ج:17 ص:135 حدیث نمبر:9726)
اس فرضیت کو ادا کرنے والوں کے لیے خوش خبریاں ہی خوش خبریاں ہیں وہی اس کی ادائگی پر استطاعت رکھنے کے باوجود ادا کرنے نہ کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔یقیناً ایسے لوگ حرماں نصیب و کم نصیب ہوتے ہیں۔یہ صرف رب کائنات کی رحمتوں اور الطاف و عنایات سے ہی محروم نہیں ہوتےبلکہ ان کے لیے ہدایت کی راہیں بھی مسدود کردی جاتی ہیں_
ہر صاحب استطاعت کو حج کی ادائیگی میں جلدی کرنی چاہئے اس میں تساہل برتنا دین و دنیا دونوں کے خسارے کا باعث ہے_ اللہ ہم سب کو زیارت حرمین شریفین کا شرف عطا فرمائے __ آمین


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

Kaba Sharif

میدان عرفات میں حج بھی اور محشر کی جھلک بھی!!

میدان عرفات میں حج بھی اور محشر کی جھلک بھی!! تحریر ۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی بنی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔