للہ الحمدمیں دنیا سے مسلمان گیا!

للہ الحمدمیں دنیا سے مسلمان گیا!
از۔مولانا تنویررضاحشمتی

ائے عظیم درسگاہ تجھے کروڑوں سلام تیرے میکدے سے کتنے ساقی نے جام اٹھایا اور ملک کے کونے کونے میں جا بسے اس کا سہرا ان حضرات کو جو دن رات جن حضرات نے اپنا قیمتی وقت صرف کیا،یعنی مرکز خلائق عارف باللہ پیر طریقت رہبر راہ شریعت حضرت علامہ الحاج الشاہ قاری سید عبد الحنان اشرفی علیہ الرحمہ جو اپنا آخری درس دیتے اس دارا فانی سے کوچ کرگئے ،اس شعر کے مصداق انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام،للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا،اور اب ان کے لگائے ہوئے گلشن کی رکھوالی کرنے والے افراد بھی اس بے وفا دنیا سے رخصتی لے رہےہیں۔آہ حافظ صاحب قبلہ۔۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔افسوس صد افسوس آج وہ مہرباں نہ رہا بہت افسوسناک خبر آج موصول ہوئی کہ میرے  دارالعلوم فیضان مصطفیٰ اشرف نگر بھوانی گنج کے سب سے سینیئر مدرس استاذالحفاظ حضرت حافظ و قاری کتاب اللّٰہ قادری صاحب اب ہمارے درمیان نہ رہے جب  فقیر کو یہ غمناک خبر ملی تو پورا وجود دہل گیا ذہن و دل  میں کئی طرح کے واقعات یکے بعد دیگرے آنے لگے ذہنی طور پر الامان و الحفیظ ورد زباں ہوئے آپ کے ساتھ گزارے گئے وہ لمحے آپ کی شفقت طلبہ ومدرسین کے ساتھ یاد آنے لگے 5۔6 سالوں کے دوران کبھی آپ کو صوم و صلوٰۃ سے غافل نہ پایا ساتھ ہی طلبہ و مدرسین کو وقتاً فوقتاً مشفقانہ تربیت کرنا باالخصوص فقیر کے ساتھ جو آپ کی شفقت تھی وہ قابل ذکر ہیں میری نئی فراغت فوراً دارالعلوم فیضان مصطفیٰ میں درس وتدریس کا انتخاب میرے لئے بہت مشکل کام تھا بالخصوص ناظم اعلیٰ پیر طریقت فضیلۃ الشیخ حضرت علامہ سید زبیر اشرف خلیفہ اشرف العلماء مدظلہ العالی کی محبت کے طئیں بچوں کو گائیڈ کرنا اور ان کو سمجھاپانا اور تعلیم و تربیت کرنا یہ میرے پروردگار کااحسان عظیم پیارے رسول صاحب لولاک صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کا فیضان جو فیضان مصطفیٰ میں تقرری ہوئی خاص جو آپ یعنی قبلہ حافظ صاحب علیہ الرحمہ کےساتھ ہی مولانا اسرار احمد مصباحی صاحب کی رہنمائی حاصل ہوئی اور ضرورت کے وقت ان دو حضرات کو اپنا مرکز رکھتا ان حضرات کی موجودگی میں کام مدرسے کاکرنا ہمارے لئے بڑی اہمیت کا حامل تھا جب کبھی ضرورت پڑی تو قبلہ حافظ صاحب سے مشورہ کرتا یا کتابوں کے افہام وتفہیم کی ضرورت ہوئی تو مصباحی صاحب قبلہ کے پاس وقت گزارا کرتا آج وہ دن یاد آگئے جب ایک بار یہ دونوں حضرات میرے پاس بیٹھے اپنے نیک مشوروں سے نوازرہے تھے کہ بابو آپ چونکہ قبلہ مصباحی صاحب  کی عادت تھی جب کسی کو سمجھاتے تو فرماتے بابو حافظ صاحب مجھے قاری صاحب یا پھر بھیا فرمایا کرتے خیر یہ دونوں حضرات فقیر کےساتھ تشریف فرما تھے اور  کُل مدرسے کے نظام الاوقات اور دستور العمل باقاعدگی کے ساتھ بتارہے تھے فرماتے جاتے بابو آپ ابھی نوجوان ہیں آپ ہی کے عمل سے ان طلبہ کی زندگی بنے گی عملی طور پر جب آپ ان کےسامنے ہوں گے تو طلبہ جو آپ کو  ابھی جانتے تک نہیں کہ آپ یہاں متعلم ہیں یا معلم وہ آپ کے پیچھے ہوں گے ساتھ ہی  فرمارہے تھے اب آپ  کابچپن گیا کیونکہ کچھ ذمہ داری آپ کے سر ہے اسے آپ کو حسنِ کارکردگی سے لوگوں کو نیز ہم کو اور طلبہ کو بھی مطمئن کرنا،اور وہی ہوا جو ان حضرات نے مجھے سکھایا ویسے سبھی مدرسین قابلِ تعریف ہیں مگر خدا نے وہ اعجاز بخشا کہ آواز پر سارے طلبہ لبیک کہتے تھے کہ میرے دوسرے ساتھی مثلاً قاری عبد الجبار رضوی صاحب۔حضرت مولانا ریاض احمد ثقافی صاحب مولانامخدوم اشرفی صاحب حافظ ممتاز صدیقی صاحب حضرت مولانا قمر اشرف مخدومی صاحب وغیرہ ، مگر مجھ پر حافظ صاحب قبلہ کی بہت مہربانیاں رہیں سبھی حضرات آپ کی بڑی عزت و احترام کیا کرتےتھے، 
خود آپ بھی ان تمامی حضرات سے بہت محبت فرماتے آپ سے جن حضرات نے علم دین مصطفی حاصل کی ہے ان علماء خطباء ادباء حفاظ قراء حضرات کےاسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں ،خود مخدوم گرامی وقار حضرت علامہ الحاج الشاہ سید زبیر اشرف اشرفی مدظلہ العالی جو ابتدائی تعلیم آپ ہی سے حاصل کئے تھے آپ کے علاوہ بہت سے علماء ،خطباء ادباء، حفاظ قرأ حضرات آپ کے زیر درس رہ چکے ہیں سبھی حضرات کے اسمائے گرامی تو راقم الحروف قرطاس پر منتقل کرنے سے قاصر ہے فقط جن حضرات سے میری ملاقات ہے یا میرے علم میں ہیں، انکے اسماء گرامی تحریر کئے جارہے ہیں، شاعراسلام حضرت مولانا قمر اشرف مخدومی،حضرت مولانا قاری مبارک علی حشمتی۔خطیب اہلسنت حضرت مولانا عثمان رضا حشمتی۔حضر مولانا غلام نبی اشرفی ،حضرت حافظ صدام اشرفی۔مولانا شمس اللّٰہ سبحانی،حضرت مولانا حسن رضا،حافظ ممتاز صدیقی صاحب ،حضرت مولانا اظہار احمد صاحب، حضرت مولانا پرویزعالم فیضانی، حضرت مولانا محمدقمرانجم قادری فیضی، وغیرہ ہیں جو اپنے وقت کے قابل حضرات میں سے ہیں قبلہ حافظ صاحب کے انتقال کی خبر  فقیر کوایک طالب علم کے ذریعہ ہوئی بہت افسوس ہوا کہ آپ کے جنازے میں شریک نہیں ہوپایا،آج بتاریخ 5دسمبر2020 کو قریب 3 بجے آپ کی نماز جنازہ ادا کی گئی حضرت سید صاحب قبلہ نے آپ کی  نماز جنازہ پڑھائی اور آپ ہی کے گاؤں جمال ڈیہہ کے قدیم قبرستان میں آپ کو  سپردِ خاک کر معبود حقیقی کے حوالے کردیا گیا۔۔کس طرح چلدئے بات ادھوری چھوڑ کر،حافظ صاحب قبلہ خیر کے ساتھ گفتگو بہت سارے معاملات پر ہوتے رہتے جو یہاں تحریر کرپانا بہت مشکل کام ہے مدرسے کے نشرو اشاعت بھی مصباحی صاحب قبلہ نے ہمارے حوالے کردیا تھا شعبہء تجوید و قراءت کے ساتھ شعبہ عالیہ کی کتابیں بھی ہمارےحصے میں آئی تھیں یہ سب ان مشفق و مہربان لوگوں کی توجو کا نتیجہ تھا اور الحمدللہ  آج جو بھی کچھ فقیر ہے ان دونوں حضرات کے پاکیزہ مشوروں اور نیک ہدایات کی بنیاد پر ہے  یہی وجہ ہے کہ آج شکر رب ذوالجلال کا کہ کسی بھی شعبہ کو سنبھالنے کے قابل ہوا یہ بھی ان حضرات کی مہربانیوں کی بنیاد پرہے۔ زندگی کا کیا بھروسہ کب سانس ٹوٹ جائے، مولیٰ کریم اپنے پیارے رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے دین پر اسلام و سنیت کے ساتھ قائم ودائم رکھے، مزید حضرت علامہ مولانا محمد اسرارمصباحی صاحب قبلہ کو پروردگار عالم لمبی عمر عطا فرمائے۔آمین ثم آمین آخیر دعائے رب العالمین کی بارگاہ میں مولیٰ تعالی حضرت حافظ وقاری کتاب اللہ قادری علیہ الرحمہ کو غریق رحمت فرمائے آپ کے درجات بلند فرمائے آپ کے پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین علیہ الصلاۃ والتسلیم 
مضمون نگار۔ دارالعلوم فیضان مصطفیٰ اشرف نگر بھوانی گنج کے سابق مدرس ہیں۔رابطہ۔ ..9161701952

الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔