بچہ چوری کا خطرناک جال!! اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے اٹھائیں یہ اقدام!!

بچوں کاچوری ہونا انتہائی افسوس ناک!!
ہم اپنے بچوں کی حفاظت کس طرح کریں!!

تحریر:سراج احمد قادری مصباحی سیتامڑھی بہار


مختلف جگہوں سے بچوں کو چوری کرنے کی خبریں شوشل میڈیا پر نشر کی جارہی ہیں،ساتھ میں بچے اور ان بچوں کو چرانے والے کی ویڈیوز بھی خوب وائرل ہورہی ہیں،بتایا جارہا ہے کہ بچوں کو چوری کرنے والےکی تعدادتقریبا پانچ سو ہے جو ملک کے مختلف صوبہ میں پھیل رہے ہیں،روپ بدل بدل کر شہر شہر، گاؤں گاؤں گھوم رہے ہیں، سادھو، بھکاری کا روپ اختیار کرکے بچوں کو کڈنیپ کررہے ہیں،کڈنیپ کر کے ان بچوں کو جنگل میں لےجاکر ان کے جسم کے اہم حصے جیسے کلیجی، پھیپڑے، کڈنی وغیرہ نکال رہے ہیں۔

میں نے اب تک دو طرح کے ویڈیوز دیکھے ہیں،ایک ویڈیو کے اندر یہ دیکھا کہ دو بد معاش بے رحم انسان(جس میں ایک عورت ہے)گاڑی سے کہیں جارہے تھے، راستے میں گاڑی کو روک دیا گیا،گاڑی کھول کر دیکھا تواس میں چند بچے ہیں جو بےہوش پڑے ہوئےتھے،جب انہیں پکڑا گیا اور بچوں کے تعلق سے دریافت کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ یہ میرے بچے ہیں، میں ان کو کہیں بھی لے جاؤں اس سے آپ کو کیا مطلب؟

یہاں دو باتیں نوٹس کرنے کی ہے، ایک یہ کہ کوئی بھی شخص اپنی اولاد کو بلا وجہ بےہوش نہیں کرتاہے، اورنہ اس کا ہاتھ باندھتاہے،بلکہ والدین کو کہیں جانے کا ارادہ ہوتا ہے تو اپنی اولاد کو اچھا کپڑا زیب تن کراتا ہے، سراور چہرے کو سنوارتا ہے اور جوتےیاچپل پہناتا ہے پھر خوشی خوشی گھر سے نکل جاتے ہیں۔
اور دوسری بات جو نوٹس کرنے کی ہے وہ یہ کہ گاڑی کے اندراولاد کے سامنے باپ اپنے چہرے کو نہیں چھپاتاہے۔
حالانکہ وہ بندہ جو یہ کہہ رہا ہے کہ میرے بچے ہیں کسی بھی جہت سے وہ بچے اس کے نہیں لگ رہے تھے، گاڑی کےپیچھے والے حصے میں بے ہوش پڑے ہوئے ہیں، ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور بے ہوشی اس طرح غالب ہے کہ ہلانے سے بھی بچے حرکت نہیں کررہے ہیں،دوسری بات یہ کہ ان دونوں نے اپنا چہرہ کپڑوں کے ذریعہ چھپا رکھا تھا۔اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اس ظالم وسفاک کے بچے نہیں تھے۔

اوردوسری ویڈیو میں یہ دیکھا کہ چوری کرنے والے گینگ ایک جنگل میں ہے، وہاں چند بچے بھی ہیں، ایک بچہ درخت سے بندھا ہوا سسکیاں لے رہاہے،اور اس کے منہ میں کپڑے رکھے گئے ہیں تاکہ وہ آواز نہ نکال سکے،دوسری طرف ایک بچے کو زمین پر لٹایا ہواہے اور اس کے سینے سے لے کر ناف کے نیچے تک چاقو سے کاٹ کر دل، پھیپڑے اور کڈنی نکالا جارہا ہے اور وہ بچہ بے آب ماہی کی طرح تڑپ رہا ہے،اپنی موت اپنی آنکھ سے دیکھ رہا ہے،اس دردناک حالت میں وہاں اور بھی بچے موجود ہیں۔

اللہ اللہ یہ کیسے ظالم، بے رحم انسان ہے جو معصوم بچے کا جسم کاٹ رہاہے،یہ کیسا سفاک ہے کہ بچہ تڑپ رہاہے پھربھی ماررہا ہے۔
آخر اس بچے کا کیا قصور تھا، وہ بچہ تو ابھی بولنا سیکھا بھی نہیں تھا،زندگی کی بہاریں دیکھنا چاہتا تھا، والدین کی شفقت کے نیچے پروان چڑھنا چاہتاتھا، بھائی بہن کے ساتھ کھیلنا چاہتاتھا۔مگر اے درندہ صفت انسان تم نے اس معصوم کلیوں کو منٹوں میں مرجھا دیا، بچے کی معصومیت تمہیں نظر نہ آئی؟یاد رکھو!کل بروز قیامت تم پر درد ناک عذاب مسلط کیا جائے گا۔
گھر کے ذمہ داران اپنے بچے کی خود ہی حفاظت کریں

(۱)بچے کو گھر کے اندر ہی رہنے کی تلقین کریں،دکان پر کوئی چیز لینے کے لیے نہ بھیجیں، بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ گھر والے کرانے کی دکان سے کچھ لانے کے لیے بچے کو بھیج دیتے ہیں۔گھرکے ذمہ دارافراداس پر خاص توجہ دیں۔

(۲)بچے کو اسکول/مدرسہ تنہا نہ جانے دیں، گھر کا کوئی ذمہ دار بچے کا ہاتھ پکڑ کر اسکول/مدرسہ تک چھوڑ آئے، کسی اجنبی کو ہر گز چھوڑنے کے لیے نہ کہیں، مدرسہ /اسکول میں چھوڑتے وقت کم سے کم پانچ منٹ آپ دروازے پر کھڑے رہیں جب آپ کے بچے کلاس میں بیٹھ جائیں تب آپ وہاں سے روانہ ہوں،علاوہ ازیں بچے کو تنبیہ کردی جائے کہ کسی بھی حالت میں اسکول/مدرسہ سے باہر مت جانا اور چھٹی کے وقت جب تک میں لینے نہ آجاؤں تب تک اسکول /مدرسے کے اندر ہی رہنا ہے، اگر کوئی اجنبی یا گاؤں کا کوئی شخص یہ کہے کہ بیٹا چلومیں تمہیں تمہارے گھر چھوڑ دیتا ہوں اس کے ساتھ قطعا نہیں جانا۔

(۳) عموما ایسا ہوتا ہے کہ صبح کے وقت پوری فیملی گارڈن میں سیروتفریح کے لیے چلی جاتی ہیں یا mall میں شاپنگ کی غرض سے جاتی ہیں ساتھ میں اس کے بچے بھی ہوتےہیں، والدین گارڈن کے اندرگھومنے یا ورزش اور mall کے اندر شاپنگ میں مصروف ہوجاتے ہیں، اور بچوں سے توجہ یکسر ہٹ جاتی ہے۔اور پھر بچے وہاں موجود دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے میں لگ جاتے ہیں پھر کھیلتے کھیلتے اچانک غائب ہوجاتے ہیں والدین پر ضروری ہے کہ جس جگہ بھی اپنے بچے کو لے کر جائیں وہاں اپنے پیاروں کا ضرور خیال رکھیں۔

(۴)ہمیشہ گھر کا مین دروازہ بند کرکے رکھیں،آپ کے گھر پر کوئی اجنبی آتا ہے تو اسے گھر میں داخل نہ ہونے دیں،اندر ہی سے آنے کی وجہ پوچھے اگر آپ اسے جانتے ہیں تو بات کریں، ورنہ اسے جانے کے لیے کہیں اگر وہ اجنبی شخص نہیں جاتا ہے اور دروازہ کھولنے کے لیے ضدکرتا ہے تو دروازہ کھولنے سے پہلے فورا اپنے پڑوسی یا رشتہ دار کو فون کرکے بلالیں۔جب وہ لوگ آجائیں تب کوئی قدم اٹھائیں۔

(۵) مین دروازے کے پاس ہمیشہ چار پانچ موٹی لاٹھی ضرور رکھیں،ہوسکے تو چار پانچ بالٹی میں پانی بھر لیں اور اس میں لال مرچ کا پاؤڈر ملادیں جب مکمل مکس ہوجائے تو اس بالٹی کو مین دروازے کے پاس ہی رکھیں جب بھی کوئی ایسا اجنبی شخص آتا ہے جس پر کسی بھی طرح سے شک ہوفورا مرچی والا پانی جگ کے ذریعہ یا فوارہ کے ذریعہ اس کی طرف پھینکیں اور بوقت ضرورت لاٹھی کا بھی استعمال کریں۔

(۶) پڑوسی کے بچے آپ کے گھر پر آتے ہیں اور وہ آپ کے بچے کو کھلینے کے بہانے سے باہر لے جاتے ہیں،ایسا ہر گز نہ ہونے دیں اپنے بچوں کو گھر کے اندر ہی کھیلنے کی تلقین کریں۔باہر جانے سے مکمل روک لگادیں۔

(۷)رات کے وقت کوئی اجنبی شخص آئے اور آپ کو آواز دے، اپنا دکھ درد سنائے، کچھ کھانے کے لیے مانگے یا رہنے کے لیے اصرار کرے، تو آپ ان کی باتوں میں آکر دروازہ بالکل بھی نہ کھولے۔

(۸) رات میں سونے سے پہلے گھر کے سارے دروازے ایک مرتبہ چیک کرلیں کہ بند ہیں یا نہیں، مین دروازہ سمیت سارے دروازے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر بند کریں پھر سوجائیں۔

ایسے درندے، ظالم وسفاک جہاں بھی جس علاقے میں دکھے انہیں پکڑ کر پولیس کے حوالے کریں۔میں حکومت ہند سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔