ادے پور فائلس : سپریم کورٹ کا پابندی سے انکار !!
غلام مصطفےٰ نعیمی ہاشمی
روشن مستقبل دہلی

ادے پور فائلس :تین سال پہلے راجستھان کے اُدے پور میں کنیہا لال نامی درزی کا قتل کر دیا گیا تھا۔جس کا الزام دو مسلم نوجوانوں پر لگا۔قتل سے تقریباً 18 دن پہلے کنہیا لال کی جانب سے سوشل میڈیا پر توہین رسالت پر مبنی ایک پوسٹ ڈالی گئی تھی، جو بی جے پی لیڈر اور توہین رسالت کی ملزمہ نوپور شرما کی حمایت میں تھی۔اس پوسٹ سے مقامی مسلمانوں میں اشتعال پیدا ہوا، اور پولیس میں شکایت کی گئی۔گیارہ جون کو کنہیا لال کی گرفتاری ہوئی اور اگلے ہی دن ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔رہائی کے سولہ دن بعد کنہیا لال کو اس کی ہی دکان پر قتل کر دیا گیا۔اس قتل کی گونج پورے ملک میں گونجی، ملزمان گرفتار ہوئے، کیس ہنوز جاری ہے۔اسی قتل کو بنیاد بنا کر اُدے پور فائلس نامی فلم بنائی گئی ہے، جو گیارہ جولائی کو ریلیز ہونے جا رہی ہے۔عنوان کی حساسیت اور ماحول کی نزاکت کے پیش نظر رضا اکیڈمی اور جمیعۃ علماے ہند جیسی تنظیموں نے سپریم کورٹ سے اس فلم پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے فی الحال شنوائی سے انکار کر دیا ہے۔
____ان دنوں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے میں سنیما ایک اہم پلیٹ فارم بنا ہوا ہے۔گذشتہ چند سالوں میں منصوبہ بندی کے ساتھ مسلسل ایسے سبجیکٹ پر فلمیں بنائی گئی ہیں جو براہ راست اسلام اور مسلمانوں کو ٹارگٹ کرتی ہیں اور ان کے خلاف نفرت کو بڑھاوا دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
کشمیر فائلس، دی کیرلا اسٹوری اور چھاوا جیسی فلموں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ان فلموں کی ریلیز کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت میں خوب اضافہ ہوا۔ان کی جان/مال اور دکانوں پر حملے ہوئے۔مختلف حلقوں میں مسلمانوں کا سماجی/اقتصادی بائیکاٹ کیا گیا۔یہ سب انہیں فلموں کا اثر اور زہر ہی تھا کہ جن علاقوں میں ہندو مسلم منافرت کا نشان تک نہیں تھا وہاں بھی مسلمانوں کے خلاف شدید ترین نفرت کا ماحول پیدا ہوگیا۔
افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ایسی فلموں کو بر سر اقتدار طبقہ کی کھلی حمایت حاصل ہوئی۔وزیر اعظم سے لیکر صوبائی حکومتوں تک نے ایسی فلموں کو دیکھنے کی اپیلیں کیں۔پوری پوری کابینہ نے مل کر ایسی فلموں کے خصوصی شوز آرگنائز کیے۔پارٹی کارکنان نے اپنے اپنے خرچے پر مفت میں فلم دکھانے کا اہتمام کیا۔بعض جگہ تو اسکولی بچوں کو بھی ایسی فلمیں دکھائی گئیں جس سے مسلم دشمنی کا اثر ننھے منے بچوں تک پہنچا۔جس کے اثرات کئی حادثوں میں نظر آچکے ہیں۔ان حالات کے پیش نظر سپریم کورٹ سے امید تھی کہ وہ سماجی یگانگت کو بنائے رکھنے کے لیے اس فلم پر پابندی لگا دے لیکن سپریم کورٹ کے انکار کے بعد فلم ریلیز کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔
___اس پورے قضیہ میں سب سے پریشان کن پہلو یہ ہے کہ مسلمان اس پروپیگنڈہ وار کو نہ تو روک پا رہے ہیں اور نہ ہی اس کے اثرات کو تھامنے میں کامیاب ہیں۔کیا ہی اچھا ہو کہ اس سلسلے میں قوم کے با شعور لوگ سر جوڑ کر بیٹھیں اور ان جیسے حساس مسائل پر مشاورت کرکے ان کا مناسب حل تلاش کرنے کی کوشش کریں۔کیوں کہ آثار بتا رہے ہیں کہ یہ روش رکنے والی نہیں ہے کیوں کہ اس میں فلم سازوں اور سیاست دانوں دونوں کا فائدہ ہے۔قوم مسلم جب تک اس کا مستقل حل تلاش نہیں کرتی تو ایسی فلمیں بنتی رہیں گی اور مسلمان ان کی نفرت کا شکار بنتا رہے گا۔
13 محرم الحرام 1447ھ
9 جولائی 2025 بروز بدھ
شائع کردہ: الرضا نیٹ ورک