آپریشن سندور اور کرنل صوفیہ قریشی
(حافظ) افتخاراحمدقادری
بھارت کی تاریخ میں پہلی بار دو خواتین افسران (ہندوستانی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی اور فضائیہ کی ونگ کمانڈر ویومکا سنگھ) نے ایک بڑے فوجی آپریشن کے بارے میں سرکاری پریس بیرنگ کی قیادت کی۔ ان کے بیانات نہ صرف دہشت گردی کا جواب دینے کے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ مسلح افواج میں خواتین کی بڑھتی ہوئی طاقت کو بھی ظاہر کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر کے پہلگام میں بائیس اپریل کو ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد بھارت نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ جس میں ایک غیر ملکی سیاح سمیت چھبیس افراد ہلاک ہوئے تھے۔ سات مئی کی صبح ہندوستان نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے نو ٹھکانوں پر میزائل حملے کیے۔ پہلگام حملے میں بلاک ہونے والوں کی بیواؤں سے منسوب کرتے ہوئے اس آپریشن کو آپریشن سندور کا نام دیا گیا۔
کرنل صوفیہ قریشی کون ہیں؟
2016ء میں سگنل کور کی لیفٹینٹ کرنل صوفیہ قریشی نے آسیان پلاس ملٹی نیشنل فیلڈر میٹنگ مشق فورس اٹھارہ میں ہندوستانی فوج کے تربیتی دستے کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون افسر بن کر تاریخ رقم کی۔ کرنل صوفیہ صرف پینتیس سال کی عمر میں تمام شریک ممالک کی واحد خاتون دستے کی کمانڈر تھیں۔ ان کا کردار امن مشن کے لیے تربیتی جانکاری فراہم کرنے پر مرکوز تھا۔ یہ ذمہ داری ان کے خاندانی ورثے سے قریبی تعلق رکھتی ہے۔ 1990ء میں کمیشنر آفیسر کرنل صوفیہ قریشی نے تین دہائیوں سے زیادہ عرصے تک ہندوستانی فوج میں خدمات انجام دیں اور اپنے غیر متزلزل رویے اور بے خوف کاوشوں کے لیے تعریفیں حاصل کیں۔ ان کے طویل تجربے میں کئی ہائی پروفائل پوسٹنگ شامل ہیں اور 2006ء میں کانگو امن مشن میں ان کی نمایاں شراکت خاص طور پر قابل ستائش ہے جہاں انہوں نے عالمی سطح پر بڑے فخر کے ساتھ بھارت کی نمائندگی کی۔ وہ حب الوطنی سے متاثر ہو کر ملک کی نوجوان خواتین کو بھارتی فوج میں شامل ہونے کی دعوت دیتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ہوسکے تو بھارتی فوج میں شامل ہو جاؤ۔ کرنل صوفیہ قریشی کے پاس خطے میں برسوں کا تجربہ اور قیادت کی صلاحیت ہے۔ دوسری طرف ونگ کمانڈر ویومکا سنگھ ہیں جنہوں نے بہت سے ہائی رسک فلائنگ مشنز میں حصہ لیا۔ ان کی مثالی خدمات کو بشمول سگنل آفیسران چیف کی جانب سے شمال مشرق میں سیلاب کی امدادی کارروائیوں کے دوران ان کی خدمات کے لیے تعریفوں سے نوازا گیا ہے۔ ونگ کمانڈ ویومکا سنگھ جنہوں نے 2004ء میں بھارتی فضائیہ میں شمولیت اختیار کی، ہیلی کاپٹر اڑانے میں ان کا سروس ریکارڈ بے مثال ہے۔ انہوں نے چیک اور چیتا ہیلی کاپٹر اڑائے ہیں۔ سال 2017ء میں ونگ کمانڈر کے عہدے پر ترقی پانے کے بعد وہ بھارتی فضائیہ میں خواتین کے لیے رہنما بھی رہی ہیں۔
پہلگام حملہ کے بعد سے ہندو پاک کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا۔ مرکز کی مودی حکومت یہ طئے کر چکی تھی کہ پہلگام حملہ کے ذمہ داروں اور ان کے آقاؤں کو سزادی جائے گی۔ بائیس اپریل کے بعد سے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ وزیر داخلہ امیت شاہ، مشیر برائے قومی سلامتی اجیت دو بھال، چیف آف دی آرمی اسٹاف اور فوج کے تینوں سربراہوں کے علاوہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران کے درمیان متعدد اعلیٰ سطحی اجلاس ہوتے رہے۔ اسی دوران وزیر اعظم مودی نے فوج کو پاکستان پر حملہ کی مکمل آزادی دے دی۔ بھارت پر حملہ سے خائف پاکستانی افواج بھی مسلسل مستعد و متحرک ہے۔ پاکستانی فوج کے مستعد رہنے کے باوجود بھارتی فضائیہ نے چھ مئی کی رات ایک بڑا حملہ کر دیا۔ پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے مظفر آباد سمیت نو اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ اس فضائی حملہ کے بعد بھارتی آرمی کی ایک پوسٹس آپریشن سندور انصاف لیوگیا کے ذریعہ ملک کو ایک ہم جنگی مشن سے مطلع کیا گیا۔ بھارتی فضائیہ نے طے شدہ مقامات پر میزائل داغے۔ اس حملہ میں پاکستان کو بڑے جانی و مالی نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔ جنگ یا محدود حملوں کی صورتحال کے دوران فریقین اپنے اپنے دعوے کرتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی کے مطابق بھارتی فوج حکام نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب ایک بج کر پانچ منٹ سے دیڑھ بجے تک جاری رہنے والی کارروائی میں پاک مقبوضہ کشمیر و پاکستان کے نو مقامات پر دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر کو تہس نہس کر کے پہلگام حملہ کا انتقام لے لیا ہے۔ اس پر یس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ عام پاکستانی شہریوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ دوسری جانب پاکستانی فوج کا دعویٰ کہ اس نے رائیل رنگ سمیت پانچ لڑا بل ونگ سمیت پانچ لڑاکا طیارے مار گرائے اسی طرح بھارت کو دندان شکن جو بریگیڈ ہیڈکواٹر اور متعدد چیک ہوسٹس تباہ کیں۔ موجودہ ٹکنالوجی کے دور میں پروپیگنڈہ وار بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ عام خیال یہی ہے کہ پاکستان پروپیگنڈہ وار کے ذریعہ اپنی ناکامی کی پردہ پوشی میں مصروف ہے لیکن یہی ٹکنالوجی زمینی حقائق تبھی منظر عام پر لاتی ہے۔ جہاں تک حکومت ہند یا افواج ہند کی بات ہے تو یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ پہلگام کا انتقام لیا گیا ہے۔ اس جانب سے اس وقت تک کوئی کارروائی نہیں ہوگی جب تک پاکستان کی جانب سے کوئی اشتعال انگیز حرکت نہ ہو۔ اس صورتحال میں اہم سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان صبر کا تلخ گھونٹ پی کر خاموش بیٹھ جائے گا یا پھر کوئی حماقت کر کے ایک تباہ کن جنگ کے دروازے وا کردے گا؟
آپریشن سندور حکومت ہند اور فوج کی کامیاب حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ پاکستانی فوج اور حکومت کو یہ خدشہ تھا کہ پڑوسی ملک حملہ کرے گا لیکن فوج اور حکومت نے اپنی حکمت عملی سے پاکستان کو ماک ڈرل کے کھلونے سے الجھا کر رکھ دیا۔ سات مئی کو ملک گیر سطح پر جنگی مشق ہو رہی ہے اس اعلان سے پاکستانی فوج و حکومت شاید یہ نتیجہ اخذ کر چکی تھی کہ ہندوستان کی جانب سے ابھی حملہ نہیں ہو سکتا۔ ماک ڈرل سے عین ایک دن قبل ہی ہندوستانی فضائیہ نے حملہ کر دیا۔ اس آپریشن کا نام بھی معنیٰ خیز ہے۔ عام خیال یہی ہے کہ جن مسلح دہشت گردوں نے ہندوستانی خواتین کا سندور اجاڑا اسی مناسبت سے اسے آپریشن سندور کا نام دیا گیا۔ بہر حال پاکستان کے خلافہ ہندوستانی فضائیہ کی بڑی کارروائی نے دنیا کو فکر و تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ حملہ کے بعد اقوام متحدہ، امریکہ، روس، چین برطانیہ قطر اور دیگر متعدد رہنماؤں نے فریقین کو مشورہ دیتے ہوئے ثالثی کی بھی پیشکش کی ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان یہ کوئی پہلی جنگ نہیں اس سے قبل بھی حریف ممالک ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی کر چکے ہیں۔ 1971ء کی جنگ نے پاکستان کے قلب پر جو گہرا زخم لگایا تھا وہ آج تک مند نہیں ہو سکا۔ اس جنگ میں پاکستان دولخت ہوا اور بنگلہ دیش وجود میں آیا۔ آج بھی پاکستان معاشی طور پر انتہائی کمزور ہے۔ اسے جنگ سے زیادہ اپنے اندرونی مسائل اور معیشت کے ساتھ اپنے استحکام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے لئے بہتر یہی ہے کہ وہ دہشت گردی کی سرپرستی سے تائب ہو جائے، دہشت گردی کی حمایت اس کے وجود و بقاء کے لئے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ ہمارے ملک کا جہاں تک معاملہ ہے ملک کی اکثریت بھی جنگ مخالف ہے۔ منگل کے حملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے صد فیصد درست کہا کہ پاکستان پہلے سے تباہ حال ہے اسے مزید تباہ کر کے کیا ہوگا، ہمیں پہلے اپنی فکر کرنی چاہئے۔
آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ٹارگٹڈ حملے کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ قومی سلامتی اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ اس آپریشن کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کرنے والی کرنل صوفیہ قریشی نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کے مسلمان صرف پنکچر بنانے تک محدود نہیں ہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر بریگیڈیر عبد الحمید کی طرح بھارت کی سر بلندی کے لیے جان کی بازی لگا کر پاکستان پر حملے کی قیادت کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں۔ کرنل صوفیہ قریشی نے بدھ کی صبح پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ یہ آپریشن معتبر جنس کی بنیاد پر کیا گیا ہے جس میں کالعدم لشکر طیبہ سمیت دیگر عسکریت پسند تنظیموں کے تربیتی مراکز اور اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں پاکستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا ہے بلکہ اہداف کے انتخاب میں مکمل تحمل کا مظاہرہ کیا گیا۔ یہ ہندوستان کی جانب سے اپنے دفاع کے حق اور دہشت گردی کے خلاف زیروٹالرنس پالیسی کا واضح اعلان ہے۔ پاکستانی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ حملوں میں مساجد اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔ کرنل صوفیہ نے بریفنگ میں کہا کہ جن کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ ماضی میں بھارت کے خلاف دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے مراکز رہے ہیں۔ بھارتی فضائیہ اور فوج کے جوانوں نے رات 1:05 سے 1:30 بجے تک نو اہداف پر درست حملے کیے جنہیں دہشت گردوں کا بنیادی ڈھانچہ قرار دیا گیا۔ یہ آپریشن نہ صرف فوجی صلاحیت کا مظاہرہ ہے بلکہ بھارت کے اس عزم کی عکاسی بھی کرتا ہے کہ وہ اپنی سر زمین پر دہشتگردی کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گا۔ واضح ہو کہ پہلگام حملے نے بھارتی عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز کر دیا تھا۔ یہ اسٹرائک اسی کا نتیجہ ہے۔ ادھر ماہرین پاکستان کی جانب سے پانچ بھارتی طیاروں اور ایک ڈرون کو مار گرانے کے دعوے محض پروپیگنڈے کا حصہ ہیں۔ یہ دعوے غیر مصدقہ ہیں اور پاکستانی میڈیا کے روایتی جھکنڈوں کی عکاسی کرتے ہیں جن کا مقصد اپنی ناکامی چھپانا اور عوام کو گمراہ کرنا ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے واضح کیا کہ آپریشن سندور میں کسی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا جو بھارت کی ذمہ دارانہ فوجی حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کا شہری ہلاکتوں کا دعویٰ اپنی سر زمین پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کی حقیقت سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ جبکہ ادھر بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر آپریشن سندور کو غیر معمولی پذیرائی مل رہی ہے۔ تاہم بھارت کے معروف صحافی رعنا ایوب کی تنبیہ درست ہے کہ غلط معلومات اور فوٹو شاپ فوٹیج سے اجتناب کیا جائے۔ چنانچہ بھارتی عوام کو چاہئے کہ وہ صرف معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کریں اس کے بعد اپنے رد عمل کا اظہار کریں۔ بہر حال آپریشن سندور نہ صرف فوجی کامیابی ہے بلکہ بھارت کی سفارتی اور اخلاقی برتری کا ثبوت بھی ہے۔ کرنل صوفیہ قریشی اور ان کے ساتھ بھارتی فوج کے بہادر جوانوں نے اس آپریشن کو کامیابی سے انجام دے کر ثابت کیا ہے کہ بھارت کی فوج ہر مذہب، طبقے اور پس منظر کے جوانوں کی مشترکہ طاقت ہے۔ یہ آپریشن دنیا کو پیغام دیتا ہے کہ بھارت اپنے شہریوں کے خون کے ایک ایک قطرے کی حفاظت کے لئے جوابدہ ہے۔ پی ایم نریندر مودی کی قیادت میں بھارتی فوج نے ثابت کر دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھارت نہ جھکے گا اور نہ پیچھے ہٹے گا۔ آپریشن سندور اس عزم کی روشن مثال ہے کہ بھارت اپنی خود مختاری اور امن کے لئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گا۔ ظاہر ہے اس آپریشن کی کامیابی کے پیچھے کرنل صوفیہ قریشی اور بھارتی فوج کے بہادر جوانوں کی لازوال قربانیوں اور بے مثال جرات کا ہاتھ ہے جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور حب الوطنی سے اسے کامیابی سے ہمکنار کیا ہے۔ اس آپریشن کو لے کر بھارت کے عوام کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ بیشتر کی زبان پر بس یہی چند الفاظ ہیں بھارتی افواج زنده باد! صوفیہ قریشی زنده باد!
دنیا کی طاقتور عسکری قوتوں میں امریکہ، روس اور چین کے بعد ہندستان کا نمبر آتا ہے۔ دنیا میں ہتھیاروں اور عسکری طاقت پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ گلوبل فائر پاور کے مطابق 2025ء میں تیار کی گئی فہرست میں شامل 145 ملکوں میں پاکستان بارہویں نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں جغرافیائی، معاشی، مقامی صنعت، قدرتی وسائل، کارکردگی اور ملک کے پہلی، دوسری اور تیسری دنیا کے ملکوں سے تعلق کو بھی مد نظر رکھا جاتا ہے۔ پاکستان کی فوجی طاقت ہندستان کے مقابلے میں آدھی ہے اور عسکری تکنیک کے معاملے میں بھی پاکستان سے بہت آگے ہے اس لئے پاکستان کو اس معاملے میں ہندستان سے پر ہیز ہی کرنا چاہئے۔
iftikharahmadquadri@gmail.com