______پہلگام کے بعد !!

______پہلگام کے بعد !!

مفتی غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی

کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوئے دہشت گردانہ حملے کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ملک بھر میں اس حملے کے خلاف بے حد غم و غصہ ہے۔ہمیشہ کی طرح گودی میڈیا اور شدت پسندوں کے متعصب رویے کی وجہ سے اس غصے کا رخ مسلمانوں کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔جس کی کچھ جھلکیاں اس طرح ہیں:
🔸جے پور(راجستھان) میں بی جے پی ایم ایل اے بال مُکُند آچاریہ نے بھاری بھیڑ کے ساتھ جامع مسجد کی سیڑھیوں پر بھڑکاؤ نعرے بازی کرکے ماحول خراب کرنے کی پوری کوشش کی۔
🔹مہاراشٹر میں بی جے پی کے صوبائی وزیر نتیش رانے نے دھرم کی بنیاد پر مسلمانوں کو بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔اس کا کہنا ہے کہ جب دہشت گردوں دھرم پوچھ کر قتل کر سکتے ہیں تو ہم بھی دھرم پوچھ کر ہی سامان خریدیں گے۔
🔸انبالہ [پنجاب] میں دہشت گردی کے خلاف احتجاج کر رہے لوگوں نے ایک مسلمان کی دکان میں توڑ پھوڑ کی۔
🔹غازی آباد کے ایک گاؤں سرولی میں مسلم پھیری والوں کے سامان بیچنے پر پابندی لگا دی گئی۔سوشل میڈیا پر گاؤں کے کئی نوجوانوں نے ویڈیو جاری کرکے اس کا اعلان کیا۔
🔸دہلی میں ایک مسلم کیب ڈرائیور الامین کی رائڈ صرف مسلم نام کی بنیاد پر کینسل کر دی گئی۔کیسنل کرنے والوں میں ایک ہندو خاتون بھی تھی جو جامعہ ہمدرد دہلی کی ٹیچر بھی ہے۔
🔹دہرادون (اتراکھنڈ) میں صادق خان نامی مسلم نوجوان کو شر پسندوں کی بھیڑ نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
🔸ممبئی میں سفیان نامی پھیری والے کے ساتھ بی جے پی نیتا اکشتا تندولکر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر مارپیٹ کی۔
🔹آسام میں یو ڈی ایف کے ممبر اسمبلی امین الاسلام کو پہلگام حملے پر تبصرہ کرنے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔
🔸کلکتہ میں ایک غیر مسلم ڈاکٹر نے مذہب کی بنیاد پر مسلمانوں کا علاج کرنے سے انکار کیا۔
🔹آگرہ میں دو ہندو نوجوانوں نے ایک مسلم نوجوان کا قتل کیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کر دھمکی دی کہ پہلگام میں مارے گیے چھبیس لوگوں کے بدلے میں چھبیس سو مسلمانوں کو قتل کیا جائے گا۔
🔸ہریانہ میں ہندوؤں کی ایک بھیڑ نے اسکوٹی سوار مسلم لڑکے کو روکا اور کہا کہ دہشت گردوں نے دھرم پوچھ کر گولی ماری تھی، ہم تجھے گولی تو نہیں ماریں گے بس ہنومان چالیسہ سنا دے۔نہ سنانے پر اسے گندی گالیاں اور فوراً ہی دکان خالی کرنے کی دھمکی دی۔
🔹گیا (بہار) میں دانش نامی صحافی کو مسلمان ہونے کی بنا پر دو درجن سے زیادہ شدت پسندوں نے گھیر لیا۔مارپیٹ کی، فی الحال ملازمین گرفت سے باہر۔
🔸ہریانہ/پنجاب/راجستھان اور کئی صوبوں میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ وطالبات پر حملے کیے گیے ہیں۔

یہ فہرست صرف نمونہ بھر ہے ورنہ ملک کے طول وعرض میں ایسی کتنی ہی وارداتیں تو منظر عام تک ہی نہیں آ سکیں۔اس فہرست میں ممبر اسمبلی/سوشل ورکر/تعلیم یافتہ سے اَن پڑھ تک سبھی لوگ شامل ہیں۔یعنی مسلم دشمنی میں کوئی ایک نہیں بل کہ سماج کے اکثر طبقات جان و مال کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔

____اُن کا بدلہ ہم سے کیوں؟

پہلگام میں جو کیا دہشت گردوں نے کیا۔عام ہندوستانی مسلمان کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔کشمیری مسلمانوں نے سیکڑوں سیاحوں کی جان بچائی، ہزاروں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا، اس کے باوجود بھارت کے ایک طبقے کی نگاہوں میں مسلمانوں کے لیے احساس شکریہ تو دور خاموش رہ جانے تک کا جذبہ نہیں ہے۔وہ مسلمانوں کی ہمدردی کو ناٹک ، مدد کو لالچ اور دہشت گردی کی مذمت کو نوٹنکی قرار دے کر مسلمانوں کو سبق سکھانے کی اپیلیں اور کوششیں کر رہے ہیں۔
حیرت ہے کہ جو سلوک چند بیرونی دہشت گردوں نے سیاحوں کے ساتھ کیا وہی سلوک لاکھوں غیر مسلم اپنے ہی ہم وطن مسلم بھائیوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔آخر ان دہشت گردوں اور ان غیر مسلموں میں کیا فرق رہا؟
انہوں نے مارنے سے پہلے کلمہ پڑھوایا تو یہ بھی مارنے سے پہلے ہنومان چالیسہ اور جے شری رام پڑھوا رہے ہیں۔
انہوں نے نام پوچھ کر گولی چلائی تو یہ بھی نام چیک کرکے ہی مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں۔

حالانکہ جن غیر مسلموں نے کشمیری مسلمانوں کی مدد اور خلوص کو قریب سے دیکھا انہوں نے کشمیری مسلمانوں کے سلوک اور ان کے ہمدردانہ رویوں کی دل کھول کر تعریف کی ہے۔اس کے باوجود گودی میڈیا اور حکومت کے حلیف سنگٹھن مسلمانوں کو پریشان کرنے سے باز نہیں آرہے ہیں۔

_____مسلم دشمنی کی مذمت بھی کریں!!

ملک کے طول وعرض میں ہمارے بہت سارے مشائخ اور سوشل کارکنان اظہار دیش بھکتی میں بڑی شدت کے ساتھ دہشت گردی کی مذمت کر رہے ہیں۔ضروری ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ شدت پسندوں کی دوغلی پالیسی اور مسلم دشمنی کی بھی اتنی ہی شدت کے ساتھ مذمت کی جائے اور ایسے واقعات کے خلاف قانونی/سماجی کاروائی بھی کی جائے تاکہ ایسے عناصر پر لگام لگائی جا سکے۔اگر ہمارے ذمہ داران سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور دوسرے پہلو پر بھی سخت رخ اختیار کریں تو شاید شر پسندوں کی بد تمیزیوں پر کچھ حد تک روک تھام ممکن ہے، ورنہ یک طرفہ مذمت سے فائدہ تو خیر کیا ہوگا ہاں اغیار کی ہمتیں اور بڑھتی جائیں گی۔

یکم ذوالقعدہ 1446ھ
30 اپریل 2025 بروز بدھ

Leave a Comment