بہار کے ضلع چھپرا میں حالیہ دنوں میں پیش آنے والے ایک افسوسناک موب لنچنگ کے واقعے نے پورے ملک کی توجہ اپنی طرف مبذول کر لی ہے۔ ذاکر قریشی کو ہجوم نے بے رحمی سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا، جبکہ ان کے بھائی نہال شدید زخمی حالت میں ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کرنے کے سبب پیش آیا، حالانکہ اس کی تحقیق ہونی ابھی باقی ہے۔ آئیے اس واقعے کی مکمل تفصیل، پولیس کی کارروائی اور پس منظر کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
چھپرا موب لنچنگ: کیا ہوا تھا؟
15 مئی 2025 کو بہار کے چھپرا (ضلع سارن) میں ذاکر قریشی اور ان کے بھائی نہال پر ایک ہجوم نے اس وقت حملہ کر دیا جب ان پر مبینہ طور پر مویشی چوری کا الزام لگایا گیا۔ ہجوم نے دونوں کو بری طرح پیٹا، جس کے نتیجے میں ذاکر کی موقع پر ہی موت ہو گئی، جبکہ نہال شدید زخمی ہو گئے۔ پولیس نے دو نامزد ملزمان پنکج کمار اور منٹو رائے کو گرفتار کر لیا ہے، اور دیگر نامعلوم افراد کی تلاش جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر افواہیں: صوفیہ قریشی کی تعریف کا معاملہ؟
کچھ سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ ذاکر قریشی نے بھارتی فوج کی سینئر افسر کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف کی تھی، جسے کچھ لوگوں نے پسند نہیں کیا اور یہی واقعہ حملے کا سبب بنا۔ تاہم پولیس اور سرکار کی طرف سے ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
کرنل صوفیہ قریشی اور بی ایس ایف جوان محمد امتیاز کا تعلق
کرنل صوفیہ قریشی حال ہی میں "آپریشن سندور” کے تحت پاکستان میں دہشت گرد ٹھکانوں پر کیے گئے فضائی حملے کی قیادت کرنے پر خبروں میں تھیں۔ ان کی بہادری کی پورے ملک میں تعریف کی جا رہی ہے۔ کچھ سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق ذاکر قریشی ان کی تعریف کر رہے تھے، اور اسی وجہ سے معاملے کو فرقہ وارانہ رخ دینے کی کوشش کی گئی۔
ادھر، بی ایس ایف کے جوان محمد امتیاز، جو چھپرا کے نرائن پور گاؤں کے رہائشی تھے، 10 مئی 2025 کو جموں میں شہید ہو گئے تھے۔ ان کا جنازہ 13 مئی کو چھپرا میں ہوا، جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ اس واقعے نے علاقے میں غم اور وطن سے محبت کے جذبات کو ابھارا، لیکن ذاکر قریشی کی لنچنگ کا محمد امتیاز کی شہادت سے براہ راست کوئی تعلق دکھائی نہیں دیتا۔
پولیس کارروائی اور تفتیش کی صورتحال
چھپرا پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو مرکزی ملزمان پَنکج کمار اور مِنتو رائے کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایف آئی آر مویشی چوری کے الزام کی بنیاد پر درج کی گئی ہے۔ پولیس دیگر مشتبہ افراد کی تلاش میں چھاپے مار رہی ہے۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے، جہاں ملزمان کو "بی جے پی کارکن” اور "ہندو دہشت گرد” کہا جا رہا ہے۔ تاہم پولیس یا کسی معتبر ذرائع ابلاغ نے ان کے سیاسی تعلقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔ انتظامیہ نے جھوٹی اور اشتعال انگیز خبروں پر نظر رکھنے کے لیے سائبر سیل کو فعال کر دیا ہے۔
اصل معاملہ کیا ہے؟
ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ واقعہ مویشی چوری کے شبہے سے شروع ہوا۔ بھارت کے دیہی علاقوں میں گائے چوری یا اسمگلنگ کے شک میں اس طرح کے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں۔ ذاکر اور نہال پر بھی ایسا ہی الزام لگایا گیا، جس کے بعد ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔
کرنل صوفیہ قریشی کی تعریف یا محمد امتیاز کی شہادت سے اس واقعے کا کوئی براہ راست تعلق ثابت نہیں ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی کچھ خبریں سنسنی خیز اور فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھانے والی ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا ایسی خبروں پر اندھا اعتماد کرنے سے پہلے ان کی سچائی کی جانچ ضروری ہے۔
آگے کیا ہونا چاہیے؟
یہ واقعہ چھپرا جیسے حساس علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دے سکتا ہے، خاص طور پر جب کہ محمد امتیاز کی شہادت پہلے ہی جذباتی ماحول پیدا کر چکی ہے۔ انتظامیہ کو چاہیے کہ:
-
مکمل شفاف تفتیش کے ذریعے تمام مجرموں کو سزا دی جائے۔
-
سوشل میڈیا پر جھوٹی اور اشتعال انگیز خبروں کو روکا جائے۔
-
مقامی رہنماؤں اور کمیونٹی لیڈروں کو آپس میں اتحاد و امن کا پیغام دینا چاہیے۔
نتیجہ
چھپرا میں پیش آیا موب لنچنگ کا واقعہ ایک نہایت افسوسناک اور حساس مسئلہ ہے۔ ذاکر قریشی کا قتل اور ان کے بھائی نہال کا زخمی ہونا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ حالانکہ اس واقعے کو کرنل صوفیہ قریشی یا بی ایس ایف جوان محمد امتیاز سے جوڑنے کے دعوے تاحال غیر مصدقہ ہیں۔ اصل حقیقت پولیس کی تفتیش سے ہی سامنے آئے گی۔ ہمیں ایسے واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے اجتماعی طور پر کوشش کرنی چاہیے۔
کیا آپ اس واقعے پر کوئی رائے یا مشورہ دینا چاہتے ہیں؟ نیچے کمنٹ کریں اور اپنی بات ہم تک پہنچائیں!