راہُل گاندھی کا دورۂ بہار 2025: سماجی انصاف اور کانگریس کی بحالی کے لیے حکمتِ عملی پر مبنی اقدام

راہُل گاندھی کا دورۂ بہار 2025: سماجی انصاف اور کانگریس کی بحالی کے لیے حکمتِ عملی پر مبنی اقدام

راہُل گاندھی، لوک سبھا میں قائدِ حزب اختلاف اور کانگریس کے سرکردہ رہنما، نے 15 اور 16 مئی 2025 کو بہار کا چوتھا دورہ کیا، جس نے سماجی انصاف، تعلیم، اور کانگریس کی انتخابی حکمت عملی پر وسیع بحث چھیڑ دی۔ دربھنگہ اور پٹنہ کے دورے میں انہوں نے "شکشا نیائے سمواد” مہم کا آغاز کیا، دلت، پسماندہ، اور اقلیتی طبقات سے خصوصی رابطہ کیا، اور این ڈی اے حکومت کو براہِ راست چیلنج کیا۔ یہ رپورٹ راہل گاندھی کے بہار دورے کے اہم واقعات، تنازعات، اور سیاسی اثرات کا جائزہ پیش کرتی ہے۔

راہل گاندھی کے بہار دورے کے اہم نکات

یہ دورہ کانگریس کی جانب سے مہاگٹھ بندھن میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے اور 2025 کے اہم اسمبلی انتخابات سے قبل محروم طبقات سے جڑنے کی ایک حکمتِ عملی تھی۔ دو بڑے پروگراموں نے تعلیم اور سماجی برابری پر ان کی توجہ کو اجاگر کیا:

1. دربھنگہ میں شکشا نیائے سمواد کا آغاز

15 مئی کو راہل گاندھی نے دربھنگہ کے امبیڈکر کلیان ہوسٹل میں شکشا نیائے سمواد مہم کا آغاز کیا، جہاں انہوں نے 2,000 سے زائد ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، اور ای بی سی طلباء سے خطاب کیا۔ اس مہم کا مقصد تعلیمی انصاف اور سماجی بااختیاری تھا، جس میں انہوں نے تین اہم مطالبات پیش کیے:

  • تلنگانہ کے ماڈل پر ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری

  • نجی تعلیمی اداروں میں پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن، 50 فیصد کی حد ختم کرنے کے ساتھ

  • ایس سی-ایس ٹی سب پلان پر سختی سے عمل درآمد اور مناسب فنڈنگ کی فراہمی

راہل نے این ڈی اے حکومت، خصوصاً وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر الزام لگایا کہ وہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کے لیے مختص فنڈز روک رہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم مودی پر بھی تنقید کی کہ ذات پر مبنی مردم شماری کا اعلان “خوف” کی بنیاد پر کیا گیا۔ انہوں نے طلباء سے کہا:
"کیا آپ جانتے ہیں کہ بہار میں حکومت مجھے کیوں نہیں روک سکی؟ کیونکہ میں آپ کی طاقت سے چل رہا ہوں۔”

2. پٹنہ میں ایس سی-ایس ٹی طبقے سے رابطہ

16 مئی کو راہل گاندھی نے پٹنہ میں فلم "پھولے” دیکھی، جو جیوتی با پھولے اور ساوتری بائی پھولے کی خدمات پر مبنی ہے۔ یہ تقریب بھی ایس سی-ایس ٹی طبقات سے جڑنے کی کوشش تھی۔ انہوں نے سماجی کارکنوں سے ملاقات کی، وسائل کی منصفانہ تقسیم پر زور دیا، اور این ڈی اے حکومت پر نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔

تنازعات اور محاذ آرائی

دورے کے دوران کئی تنازعات بھی سامنے آئے۔ دربھنگہ انتظامیہ نے شکشا نیائے سمواد کے لیے امبیڈکر ہوسٹل میں اجازت دینے سے انکار کر دیا، متبادل کے طور پر ٹاؤن ہال کی پیشکش کی گئی، جسے کانگریس نے مسترد کر دیا۔ پولیس نے گاندھی کو روکنے کی کوشش کی، جبکہ کانگریس کارکنوں نے الزام لگایا کہ طلباء کو زبردستی واپس بھیجا گیا۔

اس کے باوجود راہل گاندھی ہوسٹل پہنچے اور طلباء سے کہا:
"آپ اپنا کام کریں، میں اپنا کروں گا۔ روکنا ہے تو روک لیں!”

اس پر ان کے خلاف دو ایف آئی آرز درج ہوئیں، جنہیں انہوں نے “اعزاز” قرار دیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو میں کہا:
"میں نے ذات پر مبنی مردم شماری اور نجی اداروں میں ریزرویشن کی بات کی۔ یہ ہمارے مطالبات ہیں اور ہم انہیں پورا کر کے رہیں گے۔”

کانگریس نے این ڈی اے حکومت پر "بزدلی” اور "سرکاری غنڈہ گردی” کا الزام لگایا۔ راہل نے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے سوال کیا:
"کیا آپ ڈرے ہوئے ہیں؟ آپ تعلیم اور سماجی انصاف کی حالت کیوں چھپا رہے ہیں؟”

سیاسی پس منظر اور اثرات

یہ دورہ ایسے وقت ہوا جب بہار اسمبلی انتخابات قریب ہیں اور مرکز نے 30 اپریل 2025 کو ذات پر مبنی مردم شماری کی منظوری دے دی ہے، جسے کانگریس کی مہم کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کانگریس صدر کھڑگے کے وزیر اعظم کو خط نے بھی اس فیصلے میں کردار ادا کیا۔

مہاگٹھ بندھن (آر جے ڈی، کانگریس، بائیں بازو) نے ذات پر مبنی مردم شماری کو غیر یادو او بی سی، کشواہا، اور ای بی سی ووٹروں کو متحد کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ تاہم، راہل کے تلنگانہ سروے کی تعریف نے بہار کے 2023 سروے سے موازنہ کرتے ہوئے آر جے ڈی میں کچھ ناراضگی بھی پیدا کی۔

ادھر این ڈی اے نے بھی مردم شماری کے حق میں پالیسی اختیار کی تاکہ کانگریس کا بیانیہ کمزور ہو سکے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی یہ اقدام او بی سی اور دلت ووٹ بینک کو بچانے کے لیے کر رہی ہے۔

راہل گاندھی کی شکشا نیائے سمواد مہم کانگریس کی تنظیمی بحالی کی علامت ہے، خاص طور پر ایک ایسی ریاست میں جہاں وہ طویل عرصے سے کمزور رہی ہے۔

عوامی اور سیاسی ردعمل

سوشل میڈیا پر اس دورے کو خاصی توجہ ملی۔ کانگریس نے دربھنگہ ایونٹ کو لائیو نشر کیا اور گاندھی کے بیانات شیئر کیے۔ حامیوں نے اسے گزشتہ 35 سال میں کانگریس کا سب سے فعال مرحلہ قرار دیا۔ این ڈی اے نے اسے "مایوسی” کا عمل قرار دیا، جبکہ آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے بالواسطہ نتیش کمار پر طنز کیا کہ ریاست "پراکسی” سے چل رہی ہے۔

رائے عامہ میں بھی تقسیم نظر آئی۔ حامیوں نے اسے سماجی انصاف کے حق میں اٹھایا گیا قدم قرار دیا، جب کہ مخالفین نے ذات پات کی سیاست کا الزام لگایا۔

اس دورے کی اہمیت

راہل گاندھی کا بہار دورہ اس بات کی نشانی ہے کہ کانگریس ریاست میں اپنی سیاسی حیثیت بحال کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے تعلیم، مساوات، اور ذات پر مبنی بیداری کو اپنا مرکزی موضوع بنایا۔ شکشا نیائے سمواد اور مردم شماری کی وکالت سے وہ ایس سی، ایس ٹی، او بی سی، اور ای بی سی ووٹروں کو متحرک کر سکتے ہیں، جو بہار کے ووٹرز کا بڑا طبقہ ہیں۔

تاہم، چیلنجز بھی کم نہیں۔ کانگریس کی تنظیمی بنیادیں کمزور ہیں، اور مہاگٹھ بندھن میں ہم آہنگی برقرار رکھنا بھی ایک کٹھن کام ہے۔ مزید یہ کہ این ڈی اے کی مردم شماری قبولیت کانگریس کی برتری کو زائل کر سکتی ہے۔

خلاصہ

راہل گاندھی کا مئی 2025 میں بہار دورہ انتخابات سے قبل ایک فیصلہ کن لمحہ تھا۔ انہوں نے تعلیم، سماجی انصاف، اور ذات پر مبنی بیداری کو اپنا ایجنڈا بنایا اور این ڈی اے کو للکارا۔ ایف آئی آرز اور انتظامی رکاوٹوں کے باوجود، ان کا دورہ کارکنان میں نئی توانائی پیدا کرنے اور عوامی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس کی یہ حکمتِ عملی آنے والے انتخابات میں کتنا اثر دکھا پاتی ہے۔

بہار سیاست اور 2025 اسمبلی انتخابات پر مزید اپڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔ اپنی رائے نیچے تبصروں میں دیں!

Loading

Leave a Comment