کشن گنج بنا چوراچکوں کااڈہ
ٹھاکر گنج علاقے کے مشہور اسکالر ،شاعر اور حساس مضمون نگار جناب مولانا مشتاق نوری صاحب کشن گنج ریلوے اسٹیشن سے متصل ہائی وے پر چوراچکوکے شکارہوگئے جس میں انہیں 65 ہزارروپئے ،موبائل اورسامانوں سے بھرا بھیگ گنواناپڑا۔ علماکونسل کی پوری ٹیم اس واقعہ کی مذمت کرتی ہے ساتھ ہی کشن گنج پولس انتظامیہ سے مطالبہ کرتی ہے کہ مجرموں کی جلد گرفتاری ہو۔ساتھ ہی دعاگو ہیں کہ اللہ عزوجل مولانا مشتاق نوری صاحب کواس نقصان کا نعم البدل عطافرمائے۔ آمین
واقعہ کی تفصیل:
مولانامشتاق نوری صاحب نے بتایاکہ دربھنگہ سے لوٹتے وقت یکم جولائی 2025 کی بھورکو تقریبا 3بجے وہ کشن گنج ریلوے سے متصل قومی شاہراہ پر بس سے اترے اور بس اسٹینڈ کی جانب سے پیدل روانہ ہوگئے ،اسی بیچ دو بدمعاش مہلک ہتھیارچاقواور بندوق دکھاکر نوری صاحب سے نقد، موبائل اور بیگ چھین کر فرارہوگئے، حالانکہ دوسرے راہگیر بھی تھوڑی دوری پر موجود تھے ،ان چھنتائی بازوں نے کافی جلدی اس واقعہ کو انجام دیا، نوری صاحب چونکہ چاقو اور بندوق کی نوک پرتھے اوربروقت کچھ فیصلہ لیتے تب تک وہ بد معاش واقعہ کو انجام دے کر بھاگ گئے تھے اور بد معاشوں کی طرف سے ناگہانی خطرہ کے پیش نظر خاموش رہنے کو بہتر سمجھے۔

واقعہ کے بعد کشن گنج تھانہ میں نوری صاحب نے معاملے کی شکایت درج کرادی ہے۔اب پولس کو چاہئے کہ پوری ایمانداری کے ساتھ مجرموں کی نشاندہی کرکے انہیں سزادی جائے اور لوٹاہوا سامان نوری صاحب کے حوالے کیاجائے۔
🚨 الرٹ: اس طرح کا حادثہ کہیں بھی کسی کے ساتھ پیش آسکتا ہے ،اس لئے احتیاطی تدابیر اختیارکرتے ہوئے سفر کریں ۔
کشن گنج میں جرائم کی عمومی صورتحال:
– گزشتہ ۵ سال میں ضلع میں قتل، چوری، اغواء، جنسی زیادتیاں، رشوت اور police brutality جیسے سنگین جرائم کے کیفی معاملات متعدد بار رپورٹ ہوئے۔
– عوام میں خوف و بےاعتمادی پائی جاتی ہے—خصوصاً سیاحوں کے ساتھ پولیس کے مبینہ غیر قانونی سلوک کی وجہ سے Reddit۔
– ضلع کی مجموعی "کرائم ریٹ” NCRB یا Factbook کے مطابق ۲۰۲۲ میں ۷۸.۹۲ رپورٹ کیا گیا، مگر دیگر سالوں کے تفصیلی اعداد و شمار دستیاب نہیں ۔ Factbook میں یہ بھی نشان دہی ہے کہ ضلع سیکیورٹی کے لحاظ سے ریاست بھر کے مقابلے میں بہت پیچھے ہے ۔
بنیادی وجوہات:
- غیر قانونی کرنسی کی منتقلی: ضبط شدہ کرپٹ رقم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ مالی جرائم رواں ہیں۔
- پولیس کی بدسلوکی: زیادہ تر شکایات پولیس کی جانب سے استحصال اور رشوت سے متعلق ہیں۔
- موثر سزا کا فقدان: جرائم کی سطح کے باوجود تادیبی کارروائی کمزور نظر آتی ہے۔
- معاشی و سماجی پس منظر: کثیر المالیت اور غربت کا احاطہ کرتی عوام، جو پولیس اور مجرمین دونوں کے سامنے کمزور ہیں ۔
✍️ خلاصہ:
کِشَن گنج ضلع میں پچھلے پانچ سالوں میں سنگین واقعات—پولیس اہلکار کا قتل، بڑا مالی کرائم، جنسی تشدد، پولیس بدسلوکی، اور رشوت ستانی—ظاہر ہوئے، جو نہ صرف law-and-order کے بحران کی عکاسي کرتے ہیں، بلکہ عوام میں خوف اور عدم تحفظ کے جذبات پیدا کر رہے ہیں۔ اعداد و شمار (مثلاً ۷۸.۹۲ crime rate) اور درست عرصہ وار ڈیٹا مینجمنٹ کے بغیر بہتری مشکل ہے۔ تاہم بہتر پالیسی، شفاف قانون نافذ اور سماجی تعمیر کے ذریعے یہ بحران کم کیے جا سکتے ہیں۔