شوہر سےبرابری کی نفسیاتی جنگ لڑنے والی خاتون نہ گھر کے قابل ہوتی ہیں نہ شوہر کے!

ایسی عورت جو نہ گھر کے قابل ہو نہ شوہر کے لیے سکون…

نسوانیت کا سب سے بڑا المیہ تب ہوتا ہے جب عورت "برابری” کو غلط معنی پہنا دیتی ہے
آج کل کے بہت سے گھروں میں ایک خاموش المیہ پل رہا ہے
ایک عورت جو گھر کو نظرانداز کرتی ہے شوہر سے مسلسل برابری کی بنیاد پر الجھتی ہے — یہ سوچ کر کہ یہی اس کی عزتِ نفس اور وقار کا راستہ ہے
حالانکہ حقیقت میں وہ نادانستہ طور پر اپنے گھر کی بنیادیں ہلا رہی ہوتی ہے
یاد رکھو…
مرد عورت کی کمزوری یا تھکن سے نہیں بھاگتا، بلکہ اُس وقت دور ہونے لگتا ہے جب عورت "برابر کی ٹکر” بن کر سامنے آتی ہے
اس سے قیادت چھیننا چاہتی ہے، وقار میں مقابلہ کرتی ہے اور ہر موقع پر اسے ایک مجرم بنا کر کٹہرے میں کھڑا کرتی ہے
ایسی عورت جو گھر کو پسِ پشت ڈال دیتی ہے
رشتہ داروں اور سہیلیوں کی غیر ضروری باتوں میں الجھی رہتی ہے
یہ سمجھتی ہے کہ شادی ان سب چیزوں کے باوجود چلتی رہے گی…
لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں سے جدائی کے بیج بوتی ہے
شادی ایسا بندھن ہے جو بےپردگی اور ہر بات کے تماشہ بننے کو برداشت نہیں کرتا
وہ بستر جو تم دونوں کو جوڑتا ہے، اُس کے راز شام کی محفلوں کا موضوع نہیں ہونے چاہئیں
مرد ایک حد تک درگزر کرتا ہے، لیکن ہمیشہ نہیں
جب اُسے لگتا ہے کہ گھر میں شور ہے
بے ترتیبی ہے
اور اس کے کانوں میں صرف شکایت
ضد، اور تلخی گونجتی ہے
تو پھر وہ یا تو دوسرا نکاح کر لیتا ہے
یا طلاق دے کر اپنے سکون کی راہ نکالتا ہے
اصل حقیقت یہ ہے
جسے بعض عورتیں ماننے سے انکار کرتی ہیں
کہ مرد کو ایک چرب زبان، اونچی آواز والی عورت نہیں چاہیے
بلکہ ایک صالحہ عورت چاہیے
جو نرمی سے بات کرے، عزت سے پیش آئے
شوہر کی خدمت کو اپنی کمزوری نہیں اپنا فخر سمجھے
اور اپنے گھر کو قیاس و شکوے نہیں عفت و وقار سے سجائے
یاد رکھو…
شادی صرف عورت ہونے کی بنیاد پر ملنے والا انعام نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہے
اگر تم اس کے لیے تیار نہیں کہ اپنے شوہر اور گھر کو ترجیح دو
تو یہ رشتہ تمہارے لیے ایک ناکام سودا ثابت ہو گا
اگر تم اُس کے لیے سکون بنو گی
تو وہ تمہارے لیے ساری دنیا کا امن بن جائے گا
لیکن اگر تم نے جنگ چُن لی…
تو پھر نہ محبت بچے گی نہ سکون
بس ایک اجڑا ہوا رشتہ باقی رہ جائے گا..

Loading

Leave a Comment