صدق و صفا اور اخلاص و وفا میں اپنی مثال آپ تھے سید افضل میاں قادری
سرزمین مارہرہ شریف کی پاک زمین پر خانوادہ برکاتیہ میں حضور احسن العلماء علیہ الرحمہ کے ایک لائق و فائق و صالح فرزند جنھوں نے علم و ادب و تصوف و طریقت کے ماحول میں اپنی آنکھیں کھولی، دیکھتے دیکھتے علوم دینیہ سے واقفیت کے بعد عصری علوم کی طرف متوجہ ہوے ، جہاں پر انہوں نے بی اے ، BA. ایل ایل بی، LLB. ایل ایل ایم. LLM. جیسی اعلی ڈگریاں حاصل کی. اور آپ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں بحیثیت رجسٹرار اپنی خدمت انجام دی، اور آپ دوران طالب علم ہی سے میدان وعظ و خطابت میں اپنی مثال آپ تھے، خدا نے آپ کو کمال کی ذہانت و فطانت و اخاذ طبیعت کا حامل بنایا تھا.
آپ ١٩٩٠ء میں آئی پی ایس آفیسر بن کر اپنی خانقاہی تہذیب و تمدن و روایت کو برقرار رکھتے ہوئے، اپنے آباء و اجداد کی تعلیمات و نظریات کے وارث، ان کی علمی امانتوں کے امین بن کر، حق گوئی، صداقت، دیانت داری و ایمانداری سے اپنی ذمہ داری نبھائی، میری مراد مخدوم گرامی حضور پیر طریقت،ڈاکٹر سید محمد امین میاں دام ظلہ علینا کے چھوٹے بھائی جناب سید افضل میاں قادری علیہ الرحمہ کی ذات ہے، جو ابھی کل طویل علالت کے بعد ہزاروں لاکھوں معتقدین کو روتا بلکتا چھوڑ کر دار آخرت کی طرف چل دیئے. انا لله وانا اليه راجعون
ہر برکاتی و خانوادہ برکاتیہ سے منسلک ہر فرد کی آنکھیں نم ہیں اور وہ بس بے خودی میں یہی کہہ رہا ہے کہ. ع
چل دیے تم آنکھ میں اشکوں کا دریا چھوڑ کر
رنج و فرقت کا ہر اک سینہ میں شعلہ چھوڑ کر.
رب قدیر! اس محسن قوم و ملت کی مرقد انور پر رحمتوں کی بھرن برسائے اور جمیع متعلقین و متوسلین کو صبر جمیل عطا فرمائے.
کون ہیں سید افضل میاں؟ یہ وہی مخدوم گرامی جو اس اعلی منصب پر فائز ہو کر بھی اپنے ہاتھ سے کبھی شریعت کا دامن نہیں چھوڑا، اس عہدے پر براجمان ہونے کے بعد لوگ اسلامی تعلیمات و نظریات کو پس پشت ڈال کر لوگوں کے ساتھ زیادتی کرنے کو اپنا حق تصور کرتے ہیں، اپنی وردی کے آڑ میں ہر وہ امور انجام دیتے ہیں جنہیں نہ تو شریعت اجازت دیتی ہے اور ناہی قانون، مگر سلام اس اعلی آفیسر پر جس نے اپنی زندگی کے ہر شعبے میں تعلیمات نبوی کو ہی اپنا آئیڈیل مانا اور اس منصب کی وساطت سے بلاتفریق مذہب و ملل انسانی برادری کے حقوق کی پاسداری کی اور ہر ممکن ان کی ضروریات کی تکمیل کی سعی کیا.
خانقاہ برکاتیہ کے یہ سپوت اپنی نیک نامی و حق گوئی و صداقت ودیانت کے سبب اپنے تو اپنے غیروں کے بیچ بھی ایک اعلی مقام رکھتے تھے، ان کی بے لوث خدمات کی بنیاد پر ابھی چند سال پہلے ان کی بارگاہ میں "صدر جمہوریہ ایوارڈ” پیش کیا گیا.اور اس جیسے اور بھی متعدد اعلی تمغوں سے آپ کو سرفراز کیا گیا.
یہ سب اعزازات اس بات کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ انھوں نے محکمہ پولیس میں رہ کر ہی کبھی اپنے دامن کو رشوت و دیگر جرائم سے پاک رکھا اور کامل یکسوئی و عدل و انصاف کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھائی، یہی وجہ ہے کہ پورے مدھیہ پردیش کی پولیس کے مابین آپ امتیازی نشان شان رکھتے تھے، اور بڑے بڑے افسران آپ کی صداقت پسندی و دیانت داری کے قائل تھے. اور آپ کے اندر عجز و تواضع و خاکساری اس قدر غالب تھی کہ آپ تمام تر عہدے سے پرے ہوکر علماء کرام کی عزت و تکریم فرماتے اور عرس کی تقریبات میں شریک جمیع مریدین و متوسلین سے محبتوں کا اظہار فرماتے.
یقیناً حضور والا اپنی گراں قدر خدمات کے سبب ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے اور دنیا کبھی ان کی بے لوث خدمات کو فراموش نہیں کر سکے گی.
ابر رحمت ان کےمرقد پر گہرے باری کرے
حشر تک شان کریمی ناز برداری کرے