علماء خانقاہی اسٹیج پر قابلیت کی قاف نہیں جہالت کی جیم لیکر آئیں: ایک تنبیہ
نادر سہیل نوری, رامپور
پچھلے دنوں عرس سرکار کلاں میں جامع اشرف کے ناظم اعلیٰ مولانا قمر اشرفی صاحب نے انتہائی ادب کے ساتھ ایک خانقاہی شہزادے کی ذرا سی اصلاح کیا کردی مانو قیامت ٹوٹ پڑی. مشائخ بورڈ کے صدر جناب اشرف میاں صاحب نہایت غیض و غضب میں مائک پر آئے اور مولانا کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ خانقاہی اسٹیج ہے یہاں آئیں تو قابلیت کی قاف کمرے میں رکھ کر آئیں. اگر دوبارہ ایسا کچھ ہوا تو کتنے ہی ٹائٹل والا ہو ہم اسے مسترد کردیں گے.
اب کوئی بتائے کہ کسی عالم کو برسر اسٹیج اس انداز میں ذلیل کرنا کہاں کا ادب ہے اور کس بزرگ نے ایسے ادب کی تعلیم دی ہے؟ تااریخ تو بتاتی ہے کہ حسنین کریمین ایک بوڑھے کی وضو میں غلطی دیکھ کر اسے سیدھے ٹوکنے کی بجائے خود وضو کرکے اس انسان کی اصلاح کرتے ہیں. کیا آج کے پیر صاحبان حسنین کریمین کے اس پیارے طرز عمل سے کچھ سیکھیں گے یا ساری ذمہ داری علما اور عوام کی ہے؟
اگر میاں صاحب کو لگتا تھا کہ مولانا قمر اشرفی نے غلطی کی ہے تو کیا اصلاح کا یہی ایک طریقہ رہ گیا تھا؟ کسی دوسرے مناسب طریقے سے بھی اصلاح کی جاسکتی تھی.
لہجے کی تلخی اور الفاظ پر غور کریں کہ قابلیت کی قاف کمرے میں رکھ کر آئیں, یعنی جہالت کی جیم لیکر آئیں.گویا اب خانقاہی اسٹیج پر علم کی نہیں جہالت کی ضرورت ہے.
اب کچھ لوگوں سے جواب نہیں بن رہا ہے تو اشرف میاں کی گفتگو پر نقد کرنے والے علما پر خانقاہ کی مخالفت کا الزام لگا رہے ہیں. مگر ایسا کہہ کر وہ حقیقت نہیں چھپا سکتے اگر کسی خانقاہی فرد پر تنقید کرنا خانقاہ پر تنقید کرنا ہے تو کسی عالم پر تنقید رسول اللہ ﷺ کے گھر مدرسے پر تنقید کرنا قرار پائے گا.اس لیے بہتر ہے کہ اموشنل بلیک میلنگ سے باز آئیں عوام خوب جانتی ہے کہ یہی صوفیا کیسے سیاسی نیتاؤں کے آگے پیچھے پھرتے ہیں. کیسے ان کے زندہ باد کے نعرے لگاتے ہیں عوام سے مصافحہ کرنے میں غصہ دکھانے والے نیتاؤں سے ملنے کے لیے گھنٹوں انتظار کرتے ہیں اس وقت انہیں نہ خانقاہی تعلیم یاد آتی ہے نہ بزرگوں کی زندگی. اس وقت صرف اتنا یاد رہتا ہے کہ کسی صورت میں مال ودولت اور سیاسی فائدہ مل جائے اس لیے کبھی اس گلی تو کبھی اس گلی, کبھی اس پارٹی تو کبھی اس پارٹی کا جھنڈا اٹھائے گھومتے ہیں. علما کو خانقاہ میں ادب سیکھنے کی نصیحت کرنے والے خانقاہیوں کو بھی کسی عالم سے پڑھنے کی نصیحت کریں. خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی زندگی ہمارے لیے مثال ہے کہ علم پہلے اور تربیت بعد میں. جس طرح علم کے ساتھ تربیت ضروری ہے اسی طرح تربیت سے پہلے علم ضروری ہے.
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں:

औरंगज़ेब: ज़ालिम या आदिल?
हाल ही में एक फिल्म में मुगल सम्राट औरंगज़ेब को ज़ालिम के रूप में चित्रित किया गया, जिसके खिलाफ विवाद उत्पन्न हुआ। इस लेख में उनके इंसाफ़ पसंद स्वभाव और मराठा सरदार संभाजी के प्रति उनके योगदान को उजागर किया गया है। मुसलमानों की सुरक्षा के लिए कानूनी और राजनीतिक उपायों की आवश्यकता पर जोर दिया गया है।

اضطرابی اور معاشی بحران کے اس دور میں ہم کیا کریں اور کیا نہ کریں!
(۱۴) مسلمان تجارت اور کاروبار میں دیانت داری اور سچائی کا بھرپور لحاظ کریں، دھوکا دھڑی، خراب مال اچھا بتا کر فروخت کرنے جیسی بری خصلتوں سے پرہیز کریں، نفع کم لیں، مال زیادہ بیچیں۔کہ سُستی، فضول خرچی اور تضیعِ اوقات سے پرہیز کریں۔

_____وقت ہے خود کو بدلنے کا !!
_____وقت ہے خود کو بدلنے کا !! غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی ہندو احیا پرستی اس وقت سونامی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ملک کے بیش تر حصوں میں مسلم دشمنی کا بھوت سروں پر چڑھ کر ناچ رہا ہے۔فرقہ پرستی سے کوسوں دور رہنے والا خطہ جنوبی ہند بھی شمالی ہندوستان کے انگاروں کی …

___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !!
___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !! غلام مصطفےٰ نعیمیروشن مستقبل دہلی فی الحال سنبھل جامع مسجد کے سروے پر سپریم کورٹ نے پابندی لگا دی ہے لیکن اس وقتی راحت کو ایک دن بھی نہیں گزرا تھا کہ بدایوں کی جامع مسجد پر نِیل کَنٹھ مندر ہونے کا مقدمہ سامنے آگیا۔تین دسمبر کو …

لیجیے! اب آستانہ غریب نواز پر مندر ہونے کا مقدمہ !!
سنبھل کے زخموں سے بہتا ہوا خون ابھی بند بھی نہیں ہوا ہے کہ اجمیر کی ضلع عدالت نے درگاہ غریب نواز کو مندر قرار دینے والی در
سبحان الله ماشاءاللہ، جنہوں نے بھی اس تحریر کو حق کی لڑی میں پرویا ہے حق گو اور قابلِ مبارک باد ہیں، کسی صورت میں علماء کرام کی توہین قابل برداشت نہیں ہے، مولی کریم ہم مسلمانوں عوام وخواص کو دوسروں کے مقام بالخصوص علماء کرام کے درجات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرما، آمین
مولانا
مصلح الدین صدیقی برکاتی