امت مسلمہ کا دردناک المیہ – ایک تاریخی اور عصری تجزیہ

 امت مسلمہ کا دردناک المیہ – ایک تاریخی اور عصری تجزیہ

تحریر: غلام ربانی شرف نظامی، اٹالہ الہ آباد

امت مسلمہ کی زبوں حالی: ایک تاریخی پس منظر

امت مسلمہ کا دردناک المیہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، بلکہ یہ تاریخ اسلام کے طویل اور پیچیدہ سفر کا تسلسل ہے۔ خلافتِ راشدہ کے بعد جب مسلم اقوام میں فرقہ واریت، دنیا پرستی اور قیادت کا فقدان پیدا ہوا، تب سے امت انتشار کا شکار ہوتی چلی آئی ہے۔ سقوطِ بغداد (1258ء)، اندلس کا زوال (1492ء) اور خلافت عثمانیہ کا خاتمہ (1924ء) ایسے واقعات ہیں جو امت کی کمزوریوں اور اندرونی خلفشار کی علامت بن چکے ہیں۔

موجودہ دور میں امت مسلمہ کا المیہ

آج کی مسلم دنیا اندرونی طور پر تقسیم اور بیرونی طور پر دباؤ کا شکار ہے۔ فلسطین، شام، یمن، عراق اور کشمیر جیسے خطے خونریز تصادم، ظلم و بربریت اور انسانی المیوں کی زندہ مثالیں ہیں۔ اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں اور میڈیا اکثر ان مظالم پر خاموش تماشائی بنے نظر آتے ہیں۔

یہود و نصاریٰ اور دیگر مخالف قوتیں منظم سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کو فکری، ثقافتی، تعلیمی، معاشی اور سیاسی سطح پر کمزور کرنے میں سرگرم ہیں۔ یہ سازشیں صرف میدان جنگ تک محدود نہیں بلکہ تعلیمی اداروں، میڈیا، معیشت اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بھی جاری ہیں۔

امت کی قیادت اور اجتماعی بے حسی

بیشتر مسلم حکمران اور قائدین بے عملی، خودغرضی اور مغربی طاقتوں کی خوشنودی میں اس قدر مصروف ہیں کہ امت کے اجتماعی درد کو محسوس کرنا ان کے لیے غیر ضروری ہو چکا ہے۔ امت کے پاس تیل، دولت، انسانی وسائل اور رقبہ سب کچھ ہے، مگر اتحاد، قیادت اور حکمت کا شدید فقدان ہے۔

مسلمانوں کی بیداری وقت کی سب سے بڑی ضرورت

امت مسلمہ کے لیے اب خواب غفلت سے بیدار ہونے کا وقت آ چکا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی امت نے قرآن و سنت سے جڑ کر اتحاد اور قربانی کی راہ اپنائی، تب فتوحات نے اس کے قدم چومے۔ صلاح الدین ایوبی، نورالدین زنگی، محمود غزنوی اور ٹیپو سلطان جیسے مجاہدین کی زندگیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ایمان، اخلاص اور حکمت کے ساتھ اگر قدم اٹھایا جائے تو بڑے سے بڑا دشمن بھی شکست کھا جاتا ہے۔

نتیجہ: بیداری ہی نجات کا راستہ ہے

اگر آج ہم نے اپنے قبلے درست نہ کیے، قیادت کے انتخاب میں شعور نہ اپنایا، اور اتحاد کی عملی کوششیں نہ کیں، تو آنے والی نسلیں ہمیں صرف تاریخ کی کتابوں میں ایک بکھری، مظلوم اور کمزور قوم کے طور پر یاد رکھیں گی۔

Loading

Leave a Comment