بریلی ہمیشہ ناموس رسالتﷺکا پاسبان رہا

بریلی ہمیشہ ناموس رسالتﷺکا پاسبان رہا

از__ غلام آسی مونس پورنوی
مقیم حال لکھنؤ اترپردیش


جب جب اسلام اور بانئ اسلام کی ذات مبارک پر وقت کے دجالوں نے، شب خون مارنے کی کوشش کی تب تب بریلی نے ان وقت کے فرعونوں و نمرودوں کے سامنے کھڑے ہوکر ان کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں جواب دیا ہے، کبھی ایسا نہیں ہوا کہ بریلی نے دیگر خانقاہوں کی طرح ساقط و جامد ہوکر حکومت کی جی حضوری کی ہو، بریلی نے ہمیشہ حق کو حق اور باطل کو باطل کہنے کا کام کیا ہے
دور اعلی حضرت بلکہ اس سے بھی پہلے سے لے کر اب تک بریلی نے ہمیشہ قائدانہ رول پلے کرکے دنیا کے مسلمانوں کو بتایا دیا ہے کہ ائے مسلمانوں سنو، جب جب تمہارے دین و ایمان کو، تمہارے وجود کو خطرہ لاحق ہوا ہے یا ہوگا،، تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بریلی تمہیں ہر محاذ پر پہرہ دیتا ہوانظر آیا ہے اور نظر آئے گا، ہم صرف نام نہاد قائد نہیں بلکہ جب جب قیادت کی ضرورت پڑی ہے ہم نے تب تب بے مثال منفرد قیادت کا فریضہ انجام دیا ہے

چاہے دور اعلی حضرت میں فتنہ وہابیہ ہو یا دور مفتیٔ اعظم میں تحریک شدھی کا فتنۂ ارتدادیہ یادور تاج الشریعہ میں فتنۂ صلح کلیہ ہو یا آج کے دور عسجد رضا میں فتنۂ توہین رسالت،
بریلی نے اپنے تمام ادوار میں وقت کے تقاضوں کی تکمیل میں ہرگز کوئی کوتاہی نہیں کی، حق کو حق باطل کو باطل کہا، یہی وجہ رہی کہ آج تک وہ خانقاہیں بریلی کو برداشت نا کرسکیں جن خانقاہوں کے پاؤں دو کشتیوں میں تھے اور ہیں
یہ بات ہرکوئی بخوبی جانتا ہے کہ آج کا دور وہ دور ہے جس دور میں حکومت سے لیکر اکثریتی آبادی کے تہائی سے زائد آبادی مسلمانوں کے وجود سے نالاں ہیں،
ایسے پرفتن دور میں جب کہ ہرطرف اسلام اور اہل اسلام کے خلاف سازشیں رچی جارہی ہیں تو ایسے نازک دور میں
سبھی خانقاہوں کو چاہئے تھا کہ وہ ایک ساتھ ایک پلٹ فارم پر کھڑے ہوکر یہ اعلان کرتے کہ اگر تم نے اسلام اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان و عظمت کی جانب آنکھ ٹیڑھی کی تو ہم سب تمہاری آنکھوں سے بینائی چھین کر تمہیں ہمیشہ کے لئے اس مقام پر پہنچا دیں گے جہاں دن میں بھی تمہیں ظلمتِ شب کا احساس ہوگا،
اور خانقاہوں کو چاہیےتھا کہ وہ اس طرح کے حالات سے نمٹنے کے لئے سبھی خانقاہیں ایک ساتھ آکر ایک پلٹ فارم پر جمع ہوکر کوئی سبیل تلاش کرتی، مگر اتنی فرصت کسی کو کہاں، کیونکہ انہیں تو صرف اور صرف مریدین سے مطلب ہے قوم سے نہیں، اور اکثر خانقاہوں کا حال تو یہ ہے کہ اب وہ مصلحت کو آڑ بنا کر دشمنان خداو رسول سے مراسمت درازی کا قبیح فعل انجام دینے میں شرم تک محسوس نہیں کرتے، اور اسے فریبی انداز میں ڈھال کر قوم کے سامنے قومی اتحاد کا نام دے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ،
عجیب بات ہے کہ اتحاد اتحاد کا ڈھنڈورا پیٹنے والے اتحاد کی بات بھی کرتے ہیں مگر جب بات آتی ہے حقیقتاً اتحاد کی جب بات آتی ناموس رسالت کی خاطر اتحاد کی، تو سارے اتحاد کے دعوے دار میدان میں دور دور تک دکھائی نہیں دیتے،
مگر ایسے دور میں بریلی اپنی تاریخ قدیمہ کو دہراتے ہوئے ناموس رسالت کے سرحد و سیما پر تن تنہا پہرےداری کرتا ہوا نظر آیا ہے، دیوبندیوں کو گود میں بٹھاکر یا دیوبندیوں کی گود میں بیٹھ کر اتحاد کا نعرہ دینے والوں کو تو چاہیے تھا کہ وہ بریلی کی آواز سے آواز ملا کر انجام کی پرواہ کئے بغیر دشمنان اسلام کی مخالفت میں میدان میں اترتے
وہ تمام قسم کے مکتبۂ فکر سے یہ اتحاد کی بات تو کریں گے مگر بریلی سے نہیں،
ان دین فروشوں کو اگر بیر ہے تو صرف بریلی سے وہ اسلئے کہ بریلی نے ہمیشہ حق کو حق اور باطل کو باطل کہا ہے، بریلی نے کبھی اپنے کانفرنس میں سنگھی وزیر اعظم کو بلا کر اس کی آرتی نہیں اتاری ہے، اور نا ہی اس کی شان و مدح سرائی میں محفل سماع منعقد کیا ہے،
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب بریلی نے اپنے مریدین کو لیکر اسلامیہ انٹر کالج کے میدان میں اس حرامی النسل…………… کے خلاف صدائے احتجاج بلند کیا تھا تو یہ اتحاد کے یہ تمام دعوے دار ناموس رسالت کے لئے بریلی پہنچتے اور بریلی پہنچ کر خانشین تاج الشریعہ حضرت مولانا عسجد رضا کی حمایت کا اعلان کرتے، پھر دیکھتے کہ رنگ احتجاج کیا ہوتا،
یا کوئی ایسا احتجاج اپنی خانقاہ کے بینر تلے کرتے اور اس میں بریلی کو بھی ان وال کرتے
مگر اپنے خانقاہوں کے چہار دیواری میں بیٹھ کر بریلی کو اختلافات کی سرخیل کا تمغہ دینے والے نام نہاد اتحادی لوگوں سے یہ بھی نا ہوسکا،
وہ صرف بریلی کو ہی مورد الزام ٹھہراتے رہے،، چلو فرض کرلو کہ بریلی نے اتحاد کی کوئی بات نا کی اور اتحاد کرنے میں پہل ناکی مگر تم نے بھی تو دل بڑا کرنے کی جسارت نا کی، تم اگر اپنے مریدین کے ساتھ خلفاء کے ساتھ بریلی پہنچتے اور ناموس رسالت کی خاطر حضرت مولانا عسجد رضا کی حمایت کرتے، اور اس کے بعد اگر مولانا عسجد رضا تم کو گلے نا لگاتے پھر…… کوئی بات ہوتی،
مگر تم نے ایسا بھی نا کیا،

پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں
ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں

کہاں سوئے ہوئے ہیں شہر حق رودلی شریف سے ایک ساتھ دو دیوبندی جماعت سے لڑنے کا دعویٰ کرنے والے حضرات، کہاں اور کس بِل میں چھپے ہیں گنگا جمنا نگری سے دیوبندیوں کو اپنے گود میں بٹھا کر اتحاد کی صدائے انقلاب بلند کرنے والے صوفی سنت حضرات، اور کس دلدل میں دھنس گئے ہیں مرکزیت کا دعویٰ کرنے والے مدارس کے ذمہ داران،
کہاں مرگئے ہیں اسٹیج کی دنیا کے بڑے بڑے صاحبان القاب،
اور کیوں سانپ سونگھ گیا ہے اجمیر معلی کے نام نہاد سجادگان کو،
آج جب ایک نطفۂ ناتحقیق پنڈت…………. نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس کو مشق ستم بنایا، تو ان کے حلق سے ایک بھی تردیدی جملے نہیں نکلے ، آخر کیوں؟ بات بات پر پریس کانفرنس کرنے والے لوگوں نے اب تک ایک بھی پریس کانفرنس اس حرام زادے کی تردید میں کیوں نہیں کی؟
یہ تو ہر ایک خانقاہ کی مذہبی ملی ایمانی ذمہ داری تھی کہ وہ ایک ساتھ متحد ہوکر اس پنڈت…….. کے خلاف احتجاج کرتے، مقدمے لکھواتے، سبھی خانقاہ ملکر ایک قانون دانوں کی لیگل ٹیم تشکیل دیتے جو عدالتوں میں مصروف عمل ہوتے مگر ایسا بھی نہیں ہوا،
کیا خانقاہیں اب صرف اس لئے رہ گئی ہیں کہ وہاں صرف پیری مریدی کا کاروبار کیا جاوے، عوام سے پیسے اینٹھے جائیں،،،، ،،،،،،،،،،میرا ماننا یہ ہے
خانقاہوں میں اب بھی وہی فیوض و برکات کا شامیانہ تنا ہے مگر ان خانقاہوں کے سجادگان نے اور ان کے چمچوں نے اپنی الگ ہی روش اختیار کرلی ہے،
مگر اب انہیں نیند سے بیدار ہونے کی سخت ضرورت ہے، قوم کی نگاہیں ان کی قیادت پر اس آس میں ٹکی ہیں کہ اب وہ آواز دیں گے،،،، ،،،،،،،،،،،،،،اور قوم ان کی آواز پر لبیک کہتی ہوئی دیوانہ وار ان کے پیچھے چلے گی،
قوم کی خواہشات تو یہ کہ اقبال کے اس فکر کی زنجیر کو خانقاہوں کے سجادگان اپنے ہاتھوں کی ہتھکڑی اور پیروں کی بیڑیاں بنالیں،
اب حالات تو یہ ہوگئے ہیں کہ قوم بے بانگ دہل اعلان کرتی پھر رہی ہے

نکل کر خانقاہوں سے ادا کر رسم شبيري
کہ فقر خانقاہي ہے فقط اندوہ و دلگيري

چلتے چلتے ان تمام خانقاہوں کےسجادگان کو یہ ناچیز مفت میں ایک مشورہ دینا چاہتا ہے جو بریلی سے بغض حسد رکھتے اور یہ کہتے پھرتے ہیں کہ بریلی نے کیا ہی کیا ہے، میں ان سے کہوں گا کہ بریلی نے ہمیشہ وہ کیا ہے جن کی ہمت آپ اب تک نا جٹا سکے،
انہیں اب اس حقیقت کا اعتراف اب کر ہی لینا چاہئے کہ بریلی ہمیشہ ناموس رسالتﷺکا پاسبان رہا ہے


 الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

نفرت

نفرت کا بھنڈارا

عورت کے چہرے پر دوپٹے کا نقاب دیکھ کر بھنڈارے والے کو وہ عورت مسلمان محسوس ہوئی اس لیے اس کی نفرت باہر نکل آئی۔عورت بھی اعصاب کی مضبوط نکلی بحث بھی کی، کھانا بھی چھوڑ دیا لیکن نعرہ نہیں لگایا۔اس سے ہمیں بھی ایسا ہی محسوس ہوتا ہے شاید وہ خاتون مسلمان ہی ہوگی۔

0 comments
کی محمد سے وفا

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں!

کی محمد سے وفا تونے تو ہم تیرے ہیں! از:مفتی مبارک حسین مصباحی استاذ جامعہ اشرفیہ مبارکپور و چیف ایڈیٹر ماہ نامہ اشرفیہ، مبارک پور اللہ تعالی نے اپنے آخری رسول محمد عربی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو رحمۃ للعالمین فرمایا، یعنی اللہ تعالیٰ عالمین یعنی تمام جہانوں کا خالق اور پروردگار ہے اور …

0 comments
آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام( AAA) ملک کی سرحدی ریاست یعنی چائے، خام تیل، کوئلہ، دلکش پہاڑیوں ، قدرتی نظاروں، سرسبز وشاداب وادیوں، بل کھاتی ندیوں اور سکون کی سرزمین آسام اس وقت سیلاب کی آفتوں سے دوچار ہے۔ ریاست کے 29 اضلاع میں …

0 comments
Muzammil Hussain

نکاح کو آسان بنائیں!!

نکاح کو آسان بنائیں!! ✍🏻 مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی آسام رب تعالیٰ نے انسان کو بہترین تقویم، یعنی اشرف المخلوقات پیدا کیا ہے۔ انہیں ان بےشمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے، جنہیں عقل انسانی شمار کرنے سے قاصر ہے۔انہی نعمتوں میں ایک عظیم نعمت نکاح ہے۔ جس طرح انسانی زندگی بسر کرنے …

0 comments
Muzammil Hussain

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز

اصلاح امت میں حیات جاودانی کا راز ✍️ مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر : علیمی اکیڈمی آسام (AAA) ہم اگر عالم ہیں تو اصلاح امت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ؟یہ ایک ایسا سوال ہے، جسے ہم نے شاید ہی کبھی اپنی ذات سے کیا ہو۔ یہ سوال خود سے کرنا ہے، ہر ایک …

0 comments

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

مدینہ

نعت خوانی کے شرعی آداب

۔ نعت گوئی کی تاریخ کو کسی زمانے کے ساتھ مخصوص نہیں کیا جا سکتا البتہ یہ کہا جا سکتاہے کہ نعت گوئی کا سلسلہ ازل سے شروع ہوا اور ابد تک جاری رہے گا۔ آپﷺ کی آمد سے قبل بھی  آسمانی صحیفوں اور کتب میں آپ ﷺکی آمد کی بشارتیں اور اوصاف حمیدہ درج ہیں۔ خود رب قدیر نے قرآن مجید میں مختلف انداز میں آپﷺکی شان (نعت) بیان فرمائی ہے۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔