کورونا وبا سے مرنے والےمسلمانوں کو شہادت کادرجہ حاصل!!

کورونا وبا سے مرنے والےمسلمانوں کو شہادت کادرجہ حاصل

ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ


رانچی:- ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے ناظم اعلی مولانامحمدقطب الدین رضوی کی پہل پر آج ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے قاضیان شرع، مفتیان دین اور علماء کرام کی اہم کالنگ کانفرنسنگ نشست ہوئ جس کی صدارت چیف قاضئ شریعت ادارہ شرعیہ جھارکھنڈحضرت مولانامفتی محمد عابدحسین نوری مصباحی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض ناظم اعلی مولانامحمد قطب الدین رضوی نے انجام دیئے، تلاوت قرآن پاک سے نشست کاآغاز ہوا،بعدہ اس مہاماری وبائ امراض کے دور میں رحلت فرمامسلمانوں کی روح کوایصال ثواب کیاگیا، جبکہ عام لوگوں کی ہوئ موت پر دکھ کااظہارکیاگیا، لواحقین خصوصا یتیم ہوے چھوٹے چھوٹے بچوں کے لیئے اظہارہمدردی، متاثرین مریض کی جلدصحتیابی کی دعاکی گئ، کالنگ کانفرنسنگ میٹنگ میں مولانامفتی محمد عابدحسین مصباحی(چیف قاضئ شریعت)، مولاناسیدشاہ علقمہ شبلی قادری ابوالعلائ صدر ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ علماءومشائخ بورڈ، ناظم اعلی مولانامحمد قطب الدین رضوی، مولانامفتی محمدانور حسین مصباحی، مولانامفتی محمداعجاز حسین مصباحی، مولانامفتی محمد فیض اللہ مصباحی نائبین قضاۃ، مولاناجسیم الدین خان ترجمان، مولاناڈاکٹر تاج الدین رضوی انچارج مذہبی امور، مولانامفتی غلام حسین ثقافی نائب قاضی مرکزی ادارہ شرعیہ، مولاناالحاج علاؤالدین قادری دارالقضاء ادارہ شرعیہ جامعہ حنفیہ غریب نواز بوکارووشہرقاضی، مولانامفتی محمد شہیدالرحمن مصباحی ومولانامفتی محمدسلیم الدین مصباحی دارالقضاءدمکا، مولانامفتی عبدالجلیل قادری سعدی ومولانامفتی مبین احمدمصباحی دارالقضاءہزاریباغ، مولانامفتی محمدرضوان احمد دارالافتاءدھنباد ودیگرقضاۃ نے شرکت کی، ناظم اعلی مولانامحمدقطب الدین رضوی نے نشست کے اغراض ومقاصد پرروشنی ڈالتے ہوے کہاکہ جب سے ملک میں کوروناوائرس وبائ شکل اختیار کیاہے تب سے ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے بیداری مہم، وباسے حفاظت کے احتیاطی تدابیر گزشتہ سال سے تاہنوزلاک ڈاؤن میں خوردنی اشیاء راحت رسانی ریلیف بہم پہوناچانا، مریضوں کی مدد، ہیلتھ ورکروں کاتعاون، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ ایمبولینس خدمات عوامی فلاح کے لیئے مامور، مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ کے صدرسابق ممبرآف پارلیامنٹ مولاناغلام رسول بلیاوی زیدمجدہ کی ھدایت ورہنمائ میں ملکی سطح کے قضاۃ، علماء، ارباب حل وعقد، ماہرین طب ڈاکٹرزاور معتمدعمائدین ملت کے مابین صلاح ومشورہ کے بعداس نازک دور میں فلاحی ورفاہی منصوبوں کوبروے کارلانااور مرکزی ادارہ شرعیہ سے لیکر ملک کی سترہ ریاستوں میں قائم ادارہ شرعیہ کی شاخوں کے زیرانتظام لگاتار عوامی خدمات کی انجام دہی کی جارہی ہے ریاست جھارکھنڈ کے تمام اضلاع کے ذمہ داران فرض منصبی اداکررہے ہیں۔مولاناقطب الدین رضوی نے کہاکہ جب سے کوروناوائرس وبائ مرض کاپھیلاؤ ہواہے اس وقت سے ابھی تک لاکھوں افراد اس وباکے شکارہوکر موت کے آغوش میں جاچکے ہیں اور حالات ایسے بنے کہ کوڈ-19 کے مریضوں کے درست اعلاج اور تیمارداری خوف ودہشت سے صحیح سمت میں نہیں ہوسکی اور جب کسی متاثر مریض کی موت ہوجاتی تو وہ خوفناک منظر بھی دنیانے دیکھاکہ لاشوں کو کیران سے اٹھاکر کسی گڑھے میں یاایک ہی قبر میں مختلف لاشوں کو لاکھوں من مٹی میں دبادیاگیا، بمشکل فوت شدہ مسلمان میت کو کفن دفن نصیب ہواایسے ناگفتہ بہ حالات میں یہ ضروری ہوگیاہے کہ کوڈ-19 کے وبائ مرض سے ہوئ اموات شریعت کی روشنی میں کس درجے میں ہیں ۔اس حساس اور اہم موضوع پر قاضیان شرع، مفتیان دین، علماء کرام ماہرین طب نے سیرحاصل گفتگوفرمایا، کتب تفاسیر، کتب احادیث، کتب فقہ، شرعی تقاضے اور اقوال ائمہ فقہ سے چیف قاضئ شریعت اور قضاۃ بورڈ مفتیان کرام نے دلائل پیش کیئے اور بالاتفاق فیصلہ شرعی لیاگیاکہ
شہیدوں کے درجات بہت بلند ہیں۔ قرآن وحدیث میں ان کے بہت سے فضائل وارد ہیں ۔
اللّٰہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا : (ترجمہ)۔ "شہداءزندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزی پاتے ہیں اللّٰہ عزّوجلّ نے اپنے فضل سے جوانہیں دیا،وہ اس پرخوش ہیں”.
مسلم شریف کی حدیث میں ہےکہ :”شہید کے تمام گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں سواے قرض کے "۔
(حوالہ :خزائن العرفان حاشیہ ترجمہ کنز الایمان، پارہ 4، سورہ آل عمران، آیت نمبر 171.)
اور یہ بھی اپنی جگہ مسلّم ہے کہ شہیدصرف وہی نہیں جسے جہاد میں قتل کیاگیا،بلکہ اس کے علاوہ بھی کئی اور خوش نصیب ہیں، جنہیں شہادت کادرجہ اور اس کاثواب ملتاہے البتہ شہید فی سبیل اللّٰہ کو شہید فقہی کہاجاتاہے اور اسے غسل نہیں دیاجاتا اور اس کے علاوہ کوشہید شرعی اور حکمی کہاجاتاہے اور اسے غسل دیاجاتاہے۔
بخاری شریف میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے کہ شہید پانچ ہیں :(1) جوطاعون میں مرا( 2) پیٹ کی بیماری میں جومرا (3) پانی میں ڈوب کرمرا(4) دیوار کے نیچے دب کرمرا، شہید ہے۔( 5) اور وہ توشہید ہے ہی جواللّٰہ کی راہ میں مرا۔
(حوالہ : بخاری شریف، کتاب الجہاد والسیر ،باب الشہادۃ سبع سو ی القتل۔ حدیث 2829)
صدرالشریعہ علیہ الرحمہ والرضوان نے بہار شریعت حصہ چہارم،بیان شہید میں 36 شہیدوں کاذکرفرمایاہے ان میں ذات الجَنْب یعنی نمونیہ والے کابھی ذکرہے اور شک نہیں کہ کورونا اس نمونیہ ہی کی شدید ترین قسم ہے جوبہت قدیم زمانے سے ہوتاآرہاہے جس میں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے، پسلی چلتی ہے، اور بسااوقات بخار بھی رہتاہے اور جو مسلمان بخار میں وفات پاتاہے وہ بھی شہادت کا ثواب پاتاہے، جیساکہ کتب فقہ میں اس کی صراحت موجودہے۔
اس طرح کوروناکامریض اگربخارمیں مراتو اسے دہری شہادت نصیب ہوئی۔
اللّٰہ تعالیٰ کے حبیب،زخم خوردہ انسانیت کے طبیب ،احمدِ مجتبیٰ ، محمدِ مصطفےٰ صلَّی اللّٰہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :(ترجمہ) “ اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں قتل ہونے کے علاوہ سات شہادتیں اور ہیں : (1)جو طاعون سے وفات پائے (2)جو ڈوب کر وفات پائے (3)جو ذَاتُ الْجَنْب (نمونیہ )میں وفات پائے (4)جو پیٹ کی بیماری کی وجہ سے وفات پائے (5)جو جل کر وفات پائے (6)جو کسی چیز کے نیچے دب کر فوت ہوجائے (7)جو عورت جُمْع یعنی زچگی کی حالت یا کنوارے پن میں فوت ہوجاے۔ ( ابو داؤد ، 3 / 253 ، حدیث : 3111، موطاامام مالک ،جلد اول، کتاب الجنائز حدیث 563 ،بہار شریعت، حصہ چہارم، بیان شہید)
درج بالا حدیث پاک سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ شہادت فی سبیل اللّٰہ کے علاوہ سات شہادتیں اورہیں بلکہ اس باب میں وارد دیگر روایات اور علما کی تصریحات پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شہادتِ حقیقیہ یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتے ہوئے جان دینے کے سوا، شہادتِ حُکمیہ کی فضیلت ورفعت پانے والوں کی تعداد تین درجن تک پہنچتی ہے۔
حدیث پاک میں:
طاعون :میں مرنے والے کو شہید کہاگیا ہے۔یہ ایک جان لیوا مرض ہے جس میں جسم کے بعض حصوں پر گلٹیاں نکلتی ہیں اور تیز بخار ہوتا ہے۔
ذَاتُ الْجَنْب: یعنی نمونیہ کی بیماری میں وفات پانے والے کو شہید کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس بیماری میں پسلیوں پر پھنسیاں نمودار ہوتی ہیں ، پسلیوں میں دَرد اور بُخار ہوتا ہے ، اکثر کھانسی بھی اٹھتی ہے،سانس کی شدیدتکلیف ہوتی ہے یعنی آکسیجن کی کمی ہونے لگتی ہے۔
سِل : کی بیماری میں موت کا جام پینے والے کو شہید کے نام سے یادکیا گیا ہے۔یہ ایک ایسی بیماری ہے جس سے پھیپھڑوں میں زخم ہوجاتے ہیں،پھیپڑا خراب ہوجاتا ہے اور منہ سے خون آنے لگتا ہے۔
بُخار : میں لقمہ اجل بننے والے کو شہادت کی خوش خبری سنائی گئی ہے۔
لہذا کورونا سے مرنے والا مسلمان بلا شبہ شہید حکمی ہے کئی جہتوں سے :(1)اس بیماری کی وجہ سے پھیپڑا خراب ہوتاہے۔ (2)سانس لینے میں کافی دقت ہوتی ہے،پریشان کن کھانسی ہوتی ہے اور جسم میں درد ہوتا ہے۔(3) تیز بخار ہوتاہے۔
فیصلے میں کہاگیاہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر نے ہمارے نظام حیات کو تہ وبالا کردیا اور بہت سے عزیز واقارب کو ہم سےچھین لیا۔اس لیے ہمیں صبر وشکر کے ساتھ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے رہنا چاہیے اور اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہِ بےکس پناہ میں اس کی نافرمانیوں سے باز آکر اپنے گناہوں سے توبہ کرتے رہنا چاہیے۔ کورونا وبا سے مرنے والوں کے پسماندگان کوحدیث شریف کی بشارتوں سے تسلّی حاصل کرنا چاہیے اور ہرحال میں صبر ورضا کادامن تھامے رہناچاہیے کہ یہ مسلمانوں کے لیے ذریعہ شہادت اور باعث اجروثواب ہے۔مسلمانوں کو چاہیے کہ اس وبا سے وفات پانے والوں کو ذلّت و حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ اسے عزّت و رفعت کی موت سمجھیں کیوں کہ کورونا وباء سے موت شہادت کی موت ہے۔مجلس کے اختتام پر چیف قاضئ شریعت مولانامفتی عابد حسین مصباحی نے دعافرمایا۔

محمد قطب الدین رضوی
6202583475

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

آسام

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال

آسام میں سیلاب کی دردناک صوت حال ✍🏻— مزمل حسین علیمی آسامی ڈائریکٹر: علیمی اکیڈمی …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔