مبلغ اسلام کون ؟ ایک مختصر جائزہ

مبلغ اسلام کون ؟ ایک مختصر جائزہ

اہل سنت و جماعت کے حوالے سے آج دنیا بھر میں تبلیغ دین وتبلیغ اسلام کا جو عظیم الشان جدید ترین نظام قائم ہے اس کے اولین قائد و سرخیل خلیفہ اعلٰی حضرت، آفتابِ علم وحکمت، نور دیدہ حضرتِ صدیق اکبر، محسن اہل سنت، مبلغ اعظم عالم حضرتِ علامہ شاہ عبدالعلیم میرٹھی صدیقی (والد ماجد قائد ملت اسلامیہ علامہ شاہ احمد نورانی) علیھما الرحمہ کی ذات ہے۔آپ نے اپنی زندگی کا طویل حصہ تبلیغ دین میں صرف فرمایا۔

ولادت ونسب؛
حضرتِ مبلغ اسلام رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ۱۵ رمضان المبارک ۱۳۱۰ھ بمطابق ۳ اپریل ۱۸۹۲ء کو میرٹھ (محلہ مشائخاں) ایک صدیقی گھرانہ میں ہوئی، آپ کے والد ماجد مولانا شاہ محمد عبدالحکیم صدیقی رحمۃ اللہ علیہ (ایک نعت گو شاعر اور صاحب تقویٰ بزرگ تھے) … آپ کا سلسلۂ نسب ۳۷؍ ویں پشت میں خلیفۂ اول حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے جاملتا ہے۔

تعلیم وتربیت ؛
حضرتِ مبلغ اسلام کی ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد (مولانا شاہ عبدالحکیم صدیقی رحمۃ اللہ علیہ) سے ہوئی، بعد ازاں جامعہ قومیہ میرٹھ میں داخل ہوئے اور سولہ سال کی قلیل عمر میں درسِ نظامی کی سند حاصل کی۔۔۔۔۔نیز آپ نے علومِ عربیہ کی تکمیل کے بعد علومِ جدیدہ کی تحصیل کا ارادہ کیا (اولاً اٹاوہ ہائی اسکول اور بعد میں میرٹھ کالج) کے اندر انگریزی علوم کی تحصیل فرمائی۔ اس طرح آپ اُردو، عربی، فارسی، انگریزی وغیرہ کئی زبانوں پر دسترس حاصل کیں۔

اساتذہ؛
اور آپ کے اساتذہ میں (۱) سیدنا اعلٰی حضرت امام احمد رضا خاں قادری محدث بریلوی (۲) مولانا شاہ احمد مختار صدیقی (۳) مولانا عبدالباری فرنگی محلی(۴) شیخ احمد الشمس مراکشی مدنی (۵) اور لیبیا کے صوفی بزرگ حضرت شیخ سید محمد ادریس السنوسی وغیرہ شامل ہیں۔

بیعت و خلافت:
نیز آپ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خاں قادری قدس سرہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے منازل سلوک طے کیں اور خلافت و اجازت سے سرفراز ہوئے

سیرت و خصائص؛
آپ شعلہ بیان خطیب، بلند پایہ ادیب، اور عظیم مفکرِ اسلام تھے۔ جب آپ نغمہ ریز آواز میں دلائل و براہین سےاسلام کی حقانیت بیان کرتے تو حاضرین پر سکوت چھا جاتا اور بڑے بڑے سائنسدان، فلاسفر اور دہریہ قسم کے لوگ آپ کے دستِ اقدس پر حلقہ بگوشِ اسلام ہوجاتے۔ آپ تقریباً دنیا کی ہر زبان میں اس روانی سے تقریر کرتے تھے کہ اہلِ لسان ورطۂ حیرت میں رہ جاتے۔ آپ نے پوری قوت اور بےباکی سےدینِ فطرت اسلام کا پیغام دنیا کے گوشے گوشے میں پہنچایا، جس کے نتیجے میں آپکے دست حق پرست پر ستر ہزار سے زائد غیر مسلم مشرف با اسلام ہوئے۔

تبلیغی زندگی ؛
۱۹۱۹ء سے ۱۹۵۴ء تک یورپ ، افریقہ ،اور امریکہ کے متعدد ممالک اور ریاستوں میں جاکر اسلام کی روشنی پھیلاتے رہے ۔ جہاں گئے مساجد، مکاتب، مدارس ، کتب خانے ، ہسپتال ، یتیم خانے ، اور تبلیغی مراکز قائم کرتے گئے۔

اس سلسلے میں خصوصی طور پر (۱۹۵۱ء میں) آپ نے پوری دنیا کا تبلیغی دورہ فرمایا۔۔۔۔جن میں قابل ذکر ممالک انگلستان ، فرانس ، اٹلی، برٹش گیانا ، مڈغاسکر، سعودی عرب، ٹرینی ڈاڈ، امریکہ، کینیڈا، فلپائن ، سنگا پور، ملیشیا، تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور سیلون وغیرہ ہیں اسی طرح برما، انڈوچائنا، چین ، جاپان، ماریشیش ، جنوبی و مشرقی افریقہ کی نوآبادیات، سری نام ، ملایا، عراق ، اردن ،شام ، مصر، فلسطین وغیرہ وغیرہ ممالک کی مختلف ریاستوں، شہروں ، دیہات اور قصبات وغیرہ کا دورہ کیا اور اسلام کی تبلیغ فرمائی اور فکر رضا کو عام کیا۔

تصنیف و تالیف؛
یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ تحریر وتقریر، ابلاغ وتبلیغ کے دو اہم ذریعہ ہیں، حضرت مبلغ اسلام رحمۃ اللہ علیہ صرف ایک جا دوبیان مقرر ہی نہ تھے بلکہ صاحب طرز ادیب اور باذوق مصنف بھی تھے جہاں آپ نے جادو بیانی سے مذہب اسلام کو فروغ بخشا ہے وہیں اپنی تحریر سے بھی نہ جانے کتنے متلاشیان حق کو حق کی معرفت سے بہرہ ور فرمایا ہے۔ چنانچہ آپ کی تصانیف میں ہائی وائی لاگ وتھ برناڈشا، اِن پریچول کلچر اِن اسلام، مسلم رول اِن سائنٹفک ڈسکوریز، ردّقادیانی ، ذکر حبیب ، جوانی کی حفاطت، کتابِ تصوف، اسلام اور اشتراکیت، معجزہ مذہب اور سائنس کی نظر میں،امن کا پیغام وغیرہ کافی مشہور ہیں۔

علیمی فیضان ؛
الحاصل یہ کہ مبلغ اسلام حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی رحمۃ اللہ القوی کا فیضان دنیا کے تقریباً ہر حصے میں پہنچے اور مساجد، مدارس ، مکاتب، علمی ادارے ، اسکول ، کالج ، مشنریاں ، لائبریریاں ، یتیم خانے وغیرہ قیام عمل آیا، نیز جو آپ کے دست حق پرست پر غیر مسلموں مشرف بہ اسلام ہوئے، آپ کے فیضان سے وہ آج بھی دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام کی ترویج و اشاعت میں کوشاں ہیں اور بہ حیثیت مبلغ کام کررہے ہیں

وصال شریف؛
اور آپ چالیس سال تک دنیا بھر میں تبلیغِ اسلام کا فریضہ انجام دے کر ۲۲؍ ذو الحجہ (۲۳ویں شب، بعدِ مغرب) ۱۳۸۳ھ مطابق ۲۲؍ اگست ۱۹۵۴ء کو مدینۂ منوّرہ میں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے اور تعلیماتِ اسلامیہ کی تبلیغ و اشاعت کے انعام کے طور پر جنّت البقیع میں تدفین کے لیے جگہ ملی۔(تفصیل کے لئے تذکرہ اکابرِ اہلِ سنّت مطالعہ فرمائیں)

اللہ تعالیٰ ہمیں حضرتِ مبلغ اسلام (شاہ عبدالعلیم صدیقی قدس سرہ القوی کا خاص فیضان عطا فرمائے، دین اسلام کا مبلغ بنائے، بالخصوص اُن کا قائم کردہ (دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی بستی) کے تمام طلبہ کو دین اسلام کا سچا‘ سپاہی بنا دے آمین

از قلم: محمد توصیف رضا قادری علیمی
(بانی الغزالی اکیڈمی و اعلیٰحضرت مشن، آبادپور
تھانہ (پرمانک ٹولہ) ضلع کٹیہار بہار، الھند
متعلم دارالعلوم علیمیہ جمدا شاہی،بستی۔ یوپی
شائع کردہ: ۲۲/جولائی/۲۰۲۲)


الرضا نیٹ ورک کو  دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر جوائن کریں:
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ  (۲)جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کو ٹویٹر پر فالو کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں۔

مزید پڑھیں:

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

گنبد اعلیٰ حضرت

حضور مفسر اعظم ہند بحیثیت مہتمم: فیضان رضا علیمی

یوں تو حضور جیلانی میاں علیہ الرحمہ کو اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری نے بسم اللہ خوانی کے وقت ہی جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما دی تھی اور آپ کے والد ماجد نے بھی ۱۹ سال کی عمر شریف میں ہی اپنی خلافت اور بزرگوں کی عنایتوں کو آپ کے حوالہ کر دیا تھا لیکن باضابطہ تحریر ی خلافت و اجازت ، نیابت و جانشینی اور اپنی ساری نعمتیں علامہ حامد رضا خان قادری نے اپنی وفات سے ڈھائی ماہ قبلہ ۲۵۔

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔