____کیا صرف مسلمان ہی گوشت کھاتے ہیں؟
مفتی غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی
لیجیے عید قرباں آتے ہی جانوروں کے ہمدرد اور خیر خواہوں کی آوازیں آنا شروع ہوگئی ہیں؛
"جِیو ہتیا(जीव हत्या) پاپ ہے”
"بکرا کاٹنے والے دُشٹ(پاپی)ہیں”
"خون بہانا کیسی عبادت ہے”
"پیٹ بھرنے کے لیے جانور کی قربانی کیوں؟
ویسے تو یہ آوازیں موقع بہ موقع سنائی دیتی رہتی ہیں لیکن عید الاضحٰی کے مبارک موقع پر یہ شور کچھ زیادہ ہی سنائی دیتا ہے۔ایک بارگی ایسا لگتا ہے کہ شاید یہ آواز لگانے والے رحم دل، نرم مزاج اور گوشت سے مکمل پرہیز کرنے والے لوگ ہیں۔اسی لیے انہیں جانوروں کے ذبیحے سے حد درجہ تکلیف ہوتی ہے۔مگر تصویر کا دوسرا رخ کچھ اور ہی کہانی بیان کرتا ہے۔
____تصویر کا دوسرا رخ
بھارت میں ایک طبقہ ایسا پایا جاتا ہے جو قربانی اور گوشت خوری کے لیے مسلمانوں پر اعتراض کرتا ہے۔مسلمانوں پر بے رحم، سنگ دل، ظالم اور جانوروں کو ستانے والا کہتا ہے۔کچھ متعصب تو مسلمانوں کو راکشش، حیوان اور درندہ تک کہنے سے گریز نہیں کرتے۔ان لوگوں کی بولی سے ایسا لگتا یے کہ یہ لوگ واقعی اینیمل لَوَر(Animal Lover) ہیں۔انہیں جانوروں کے ذبیحہ سے بہت تکلیف ہوتی ہے، لیکن جب ہم تصویر کا دوسرا رخ دیکھتے ہیں تو حیرت کا شدید جھٹکا لگتا ہے۔جو لوگ خود کو سبزی خور(शाकाहारी) اور اینیمل لَوَر (पशु प्रेमी) ظاہر کرتے ہیں وہ خود ایک نمبر کے گوشت خور اور گوشت کے تاجر ہیں۔
آئیے اعداد و شمار کی روشنی میں سمجھتے ہیں کہ بھارت میں کتنے لوگ گوشت کھاتے ہیں اور کتنے فیصد افراد سبزی اور دالوں پر گزارہ کرتے ہیں۔
____بھارت میں گوشت خور افراد کی تعداد
بھارت کو عام طور پر سبزی خور ملک سمجھا جاتا ہے، لیکن حقیقت میں زیادہ تر لوگ کسی نہ کسی شکل میں گوشت کھاتے ہیں۔ذیل میں گوشت کھانے والے افراد کی فہرست پیش کی جاتی ہے جس سے معترضین کی حقیقت کھل کر سامنے آجائے گی۔
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (NFHS-5) 2019-21 کے مطابق %77 فیصد ہندوستانی کھانے میں گوشت استعمال کرتے ہیں۔
دیگر تحقیقات کے مطابق یہ شرح 80% فیصد تک بھی ہو سکتی ہے۔
____علاقائی اعتبار سے گوشت خوری کا تناسب
بنگال میں تقریباً 99.3 فیصد، کیرل میں 99.1 فیصد، آندھرا پردیش میں 98 فیصد، تلنگانہ میں بھی 97 فیصد، تمل ناڈو میں لگ بھگ 97.3 فیصد، آسام میں تقریباً 80 فیصد، دہلی میں لگ بھگ 65 فیصد اور اتر پردیش میں تقریباً 60 فیصد لوگ گوشت کھاتے ہیں۔اب ان اعداد و شمار کو ایک دوسری جہت سے دیکھتے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ کتنے ہندو گوشت کھاتے ہیں اور کتنے مسلمان؟
___کون کتنا گوشت کھاتا ہے؟
بنگال میں 99 فیصد لوگ گوشت کھاتے ہیں۔یہاں مسلم آبادی تقریباً 35% فیصد ہے۔گوشت کھانے والوں میں سے مسلمانوں کی تعداد الگ کر دی جائے تو پتا چلتا ہے کہ بنگال میں تقریباً 64 فیصد ہندو گوشت کھاتے ہیں۔کیرل میں مسلم آبادی تقریباً 27 فیصد ہے، جب کہ عیسائی سماج لگ بھگ 19 فیصد ہے۔دونوں مذاہب کے افراد ہٹا دئے جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں 53 فیصد ہندو گوشت کھاتے ہیں۔آندھرا میں گوشت کھانے والوں کی تعداد 98 فیصد ہے، جب کہ مسلمان 10 فیصد اور عیسائی 4 فیصد ہیں، دونوں کو الگ کردیں تو پتا چلتا ہے کہ تقریباً 84 فیصد ہندو گوشت کھاتے ہیں۔تمل ناڈو میں مسلمان لگ بھگ 6% اور عیسائی تقریباً ساڑھے 6% فیصد ہیں۔دونوں طبقات کو الگ کردیں تو یہاں تقریباً 85% ہندو گوشت کھاتے ہیں۔آسام میں مسلم آبادی لگ بھگ 35% فیصد ہے جو گوشت کھانے والے 80% فیصد میں سے الگ کر دی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تقریباً 45 فیصد ہندو گوشت کھاتے ہیں۔دہلی میں مسلم آبادی تقریباً 15% فیصد ہے یعنی یہاں کے 65 فیصد گوشت کھانے والوں میں 50 فیصد ہندو ہیں۔اتر پردیش میں مسلم آبادی 21% فیصد ہے یعنی یہاں بھی لگ بھگ 39 فیصد ہندو گوشت کھاتے ہیں۔
ہم نے اس فہرست میں صرف ان سات آٹھ صوبوں کا جائزہ پیش کیا ہے، جہاں ہندو آبادی اکثریت میں ہے۔جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ہر صوبے میں گوشت کھانے والوں میں سب سے بڑی تعداد ہندو سماج کی ہے۔اگر ملک کے سارے صوبوں کا تجزیہ کیا جائے تو اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ لگ بھگ ہر صوبے میں گوشت کھانے والوں میں ہندو سماج کے افراد ہی سب سے آگے نظر آئیں گے۔اس معاملے کو ایک اور جہت سے دیکھیں؛
پورے ملک میں تقریباً 80% فیصد آبادی گوشت خور ہے۔مسلمانوں کی آبادی تقریباً 15 فیصد اور عیسائیوں کی لگ بھگ 3 فیصد ہے، دونوں کی کل آبادی 18 فیصد ہے۔اٹھارہ فیصد آبادی کو مکمل گوشت خور مان لیا جائے تب بھی گوشت کھانے والے افراد 62 فیصد بچتے ہیں جو سب کے سب ہندو کمیونٹی سے آتے ہیں۔
کتنی حیرت کی بات ہے!
جس قوم کے 62 فیصد لوگ گوشت کھاتے ہیں۔بھلے ہی یہ گوشت چکن ہو، مچھلی ہو، بکرا ہو، ہو یا بھینس کا ہو، ہوتا تو گوشت ہی ہے۔کیا مرغا مچھلی اور بکروں کو کاٹتے وقت تکلیف نہیں ہوتی؟
کیا مرغا، مچھلی جاندار نہیں ہوتے؟
کیا بکرے کے اندر جان نہیں ہوتی؟
کیا ان جانوروں کا خون نہیں بہتا؟
اگر یہ جانور بھی جان دار ہیں، ان کا بھی خون بہتا ہے، تو ہندو سماج انہیں اپنی خوراک بناتے ہیں؟
اور کس منہ سے مسلمانوں پر بے رحمی اور جیو ہتیا(जीव हत्या) کا الزام لگایا جاتا ہے۔اگر مسلمان اپنی خوراک کے لیے جاندار کو ذبح کرتا ہے تو ہندو سماج بھی یہی کام انجام دیتا ہے۔مسلمانوں پر اعتراض تو ہندوؤں پر کیوں نہیں؟
اسی دہری پالیسی سے ظاہر ہوجاتا ہے کہ یہاں مسئلہ جانور کی تکلیف کا نہیں مسلمانوں سے نفرت اور اسلام سے دشمنی کا ہے۔مذہبی دشمنی کے جذبے سے مغلوب ہو کر ہی یہ لوگ مسلمانوں پر الزام تراشی کرتے ہیں۔جو عقلی اعتبار سے سراسر پاکھنڈ، جھوٹ اور تعصب ونفرت ہے۔دنیا میں ہر چیز کا علاج ممکن ہے لیکن تعصب وہٹ دھرمی کل بھی لا علاج تھی اور آج بھی لا علاج ہے۔اس لیے انصاف پسندوں کو چاہیے کہ وہ اعداد و شمار نگاہ میں رکھیں اور مسلم دشمنی کے جذبے سے باہر آکر حقائق کا سامنا کریں اور اپنی قوم کو بھی غیر ضروری نفرت سے بچائیں۔
8 ذوالحجہ 1446ھ
5 جون 2025 بروز جمعرات
مزید پڑھیٰں:
- ____کیا صرف مسلمان ہی گوشت کھاتے ہیں؟
- 🍋 بھارت کے بہترین آم: ذائقے، خوشبو اور روایات کی مٹھاس
- شوہر سےبرابری کی نفسیاتی جنگ لڑنے والی خاتون نہ گھر کے قابل ہوتی ہیں نہ شوہر کے!
- گوشت تاجروں پرگئو رکشکوں کا حملہ: قانون کی ناکامی یا منظم دہشت؟
- امت مسلمہ کا دردناک المیہ – ایک تاریخی اور عصری تجزیہ
- لالو پرساد یادو نے بیٹے تیج پرتاپ کو پارٹی سے نکالا: جانیں 10 بڑے تنازعات
- بلڈوزر ایکشن: بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بدلے کی پالیسی؟
- 🇵🇸 غزہ اور فلسطین کی تازہ ترین خبریں – 23 مئی 2025
- 🇮🇳 آج کی اہم خبریں: 23 مئی 2025
- برطانیہ کا اسرائیل کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کی معطلی کا اعلان — غزہ میں انسانی بحران پر شدید ردعمل