کہیں سے آبِ بقائے دوام لا ساقی: آہ علامہ سالم القادری بدایونی
آج خانقاہ عالیہ قادریہ بدایوں شریف، بڑی سرکار کےسجادہ نشیں حضرت علامہ الشیخ عبد الحمید محمد سالم قادری بدایونی کابھی وصال ہوگیا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون! بہت کچھ لکھنا چاہ رہا ہوں، بہت سی باتیں یادآرہی ہیں، لیکن الفاظ ساتھ نہیں دے رہے۔ آخر کیا ہوگیا ہے! کس تیزی سے دنیا مقربین سے خالی ہوتی جارہی ہے! پچھلے دوسالوں میں کتنی قیامتیں گزریں اور نہ جانے لاشعوری طورپر ہم کس بڑی قیامت کا انتظار کررہے ہیں!حضرت سالم میاں علیہ الرحمہ کی رحلت کےساتھ خانقاہ قادریہ بدایوں کی تاریخ کا ایک عظیم باب بھی ختم ہوگیا۔ یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لیے لیکن جانے والا اگر خوبیوں کا منبع ہو تو قلم اور زبان بے ساختہ فطری طورپر بولنے اور لکھنے کو مچلنے لگتا ہے۔
سن ۲۰۰۸ء میں شہید بغداد علامہ اسیدالحق قادری رحمہ اللہ تعالیٰ کی دعوت پر بدایوں شریف جانے کا شرف حاصل ہوا۔ رمضان المبارک کا پورا مہینہ علامہ اسید الحق صاحب کے ساتھ ان کی لائبریری میں ان کی نایاب قدیم کتابوں کی ترتیب، تخریج، تزئین وکتابت میں گزارا۔ اس ایک مہینے کی بے شمار یادیں جو علامہ اسید سے جڑی ہیں اور اتنی ہی حضرت سالم میاں سے بھی۔ گو ،یادیں دھندلی ہوچکی ہیں لیکن کچھ باتیں جو دل پر نقش ہوجاتی ہیں وہ کبھی بھولے نہیں بھلاتیں۔ حضرت سالم میاں کے اخلاق کریمانہ، بے پناہ شفقتیں ہرروز حال احوال دریافت کرنے کے لیے کمرے تک آنا، سحری افطاری کے انتظامات کا از خود جائزہ لینا اور خادموںکو تاکید کرنا، ایک ایک بات یاد ہے۔
اُن دِنوں اپنی کم عمری اور شعور کی ناپختگی کی وجہ سے بہت شوخ اور برجستہ ہوا کرتا تھا، بدایوں جانے سے قبل سرکار اعلیٰ حضرت اور مشائخ بدایوں کے مابین علمی اور قلمی مباحث کے متعلق بہت کچھ سن اور پڑھ رکھا تھا نتیجتاً علامہ اسیدصاحب سے اکثر ان مسائل پربحث ہوجاتی تھی لیکن علامہ بہت ہی شفقت اور محبت سے ایک ایک بات کو واضح فرماتے اور غلط فہمیوں کا ازالہکرتے۔ اپنی اسی فطری تجسس اور شوخی طبع کی وجہ سے ایک دفعہ حضرت سالم میاں کے سامنے بھی ان علمی مباحث کا ذکر کیے بغیر نہ رہ سکا۔ مجھے ایسی توقع تھی کہتلخی ناگواری اور ڈانٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔لیکن حضرت مسکراتے ہوئے حد درجہ شفقت سے فرمایا ’’میرے عزیز وہ ایک ایسی بحث تھی جو ان کرنے والے محققین کا ہی خاصہ تھا، آج نہ وہ لوگ رہے نہ اس معیار کا علم نہ اس معیار کا اختلاف! ہمیں فریقین کی عظمت کو سلام کرتے ہوئے آگے گزرجانا چاہیے‘‘۔اور بھی بہت کچھ ارشاد فرمایا جن سے دل یکسر مطمئن ہوگیا۔
پھروہیں علامہ اسیدالحق صاحب بھی تشریف لے آئے اور فرمایا چلو احمدرضا تمہیں بدایوں گھماتا ہوں پھر پورے دن خانقاہ کی سیر کرتا رہا، چھوٹی سرکار، بڑی سرکار، درجنوں مزارات، مشائخین بدایوں کے قبور کی زیارت اور فاتحہ خوانی اور سب سے اچھی بات یہ کہ جن جن مزارات اور قبور اور تاریخی مقامات پر حاضری ہوتی ایک ٹورسٹ گائیڈ کی طرح علامہ ان بزرگوں اور مقامات کی تاریخ احوال ، عہد اور کارناموں کا ذکر کرتے جاتے جوکہ بالترتیب ان کے نوک زبان پر ہواکرتے تھے۔ایک مسجد میں لے گئے اور فرمایا یہ وہی مسجد ہے جہاں اعلیٰ حضرت امام احمدرضا قادری نے اپنے بدایوں میں قیام کے دوران جمعہ کا خطبہ دیا تھا اور نماز بھی پڑھائی تھی، یہ وہی منبر پر جس پر بیٹھ کر حضرت نے خطبہ ارشاد فرمایا تھا ، یہ وہی جگہ ہے جہاں سجدہ کیا تھا، سب کچھ آج بھی ویسے ہی محفوظ ہے ، ان سب کے دوران میں نے اعلیٰ حضرت سرکار سے علامہ کی وابستگی محبت اور احترام کا جو مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کیا وہ کبھی کسی پروپیگنڈے سے دھومل نہیں ہوسکتا۔
باتیں بہت ساری ہیں لیکن ظاہر ہے یہ ان کے ذکر کا وقت نہیں۔حضرت سالم میاں علیہ الرحمہ نے اپنے جوان بیٹے کی شہادت پر جس صبرو شکر کا مظاہرہ کیا اس کو بھی دنیا نے دیکھا۔ لیکن آہ! موت جو کہ ہرکسی کو آنی ہے ، آخر کار علم وفضل زہدو تقویٰ کا ایک آفتاب تھا جو کہ حضرت سالم میاں کی شکل میں غروب ہوا۔ اللہ سبحانہ درجات بلند فرمائے لواحقین مریدین ومتوسلین کو صبر جمیل اور اس پر جزائے عظیم عطا فرمائے اور خانوادے کوبہترین نعم البدل عطاکرے۔ آمین آمین بجاہ حبیبہ الکریم علیہ وعلیٰ ا لہ اکرم الصلوٰۃ والتسلیم
جو بادہ کش تھے پرانے وہ اٹھتے جاتے ہیں
کہیں سے آبِ بقائے دوام لا ساقی
سوگوار:
احمدرضا صابری
(مدیر الرضا انٹرنیشنل والرضا نیٹورک)پٹنہ
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں:

औरंगज़ेब: ज़ालिम या आदिल?
हाल ही में एक फिल्म में मुगल सम्राट औरंगज़ेब को ज़ालिम के रूप में चित्रित किया गया, जिसके खिलाफ विवाद उत्पन्न हुआ। इस लेख में उनके इंसाफ़ पसंद स्वभाव और मराठा सरदार संभाजी के प्रति उनके योगदान को उजागर किया गया है। मुसलमानों की सुरक्षा के लिए कानूनी और राजनीतिक उपायों की आवश्यकता पर जोर दिया गया है।

اضطرابی اور معاشی بحران کے اس دور میں ہم کیا کریں اور کیا نہ کریں!
(۱۴) مسلمان تجارت اور کاروبار میں دیانت داری اور سچائی کا بھرپور لحاظ کریں، دھوکا دھڑی، خراب مال اچھا بتا کر فروخت کرنے جیسی بری خصلتوں سے پرہیز کریں، نفع کم لیں، مال زیادہ بیچیں۔کہ سُستی، فضول خرچی اور تضیعِ اوقات سے پرہیز کریں۔

_____وقت ہے خود کو بدلنے کا !!
_____وقت ہے خود کو بدلنے کا !! غلام مصطفےٰ نعیمی روشن مستقبل دہلی ہندو احیا پرستی اس وقت سونامی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ملک کے بیش تر حصوں میں مسلم دشمنی کا بھوت سروں پر چڑھ کر ناچ رہا ہے۔فرقہ پرستی سے کوسوں دور رہنے والا خطہ جنوبی ہند بھی شمالی ہندوستان کے انگاروں کی …

___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !!
___نہ جانے کتنے سنبھل ابھی باقی ہیں !! غلام مصطفےٰ نعیمیروشن مستقبل دہلی فی الحال سنبھل جامع مسجد کے سروے پر سپریم کورٹ نے پابندی لگا دی ہے لیکن اس وقتی راحت کو ایک دن بھی نہیں گزرا تھا کہ بدایوں کی جامع مسجد پر نِیل کَنٹھ مندر ہونے کا مقدمہ سامنے آگیا۔تین دسمبر کو …

لیجیے! اب آستانہ غریب نواز پر مندر ہونے کا مقدمہ !!
سنبھل کے زخموں سے بہتا ہوا خون ابھی بند بھی نہیں ہوا ہے کہ اجمیر کی ضلع عدالت نے درگاہ غریب نواز کو مندر قرار دینے والی در