مجمع البحرین ہیں امام واسطی چشتی!!

مجمع البحرین ہیں امام واسطی چشتی!!

از: ڈاکٹر مونس اویسی جامعہ عربیہ احسن المدارس قدیم کانپور


تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گرانہ نور کا

ہندوستان کے جن قصبوں اور شہروں کو تا ریخی ،علمی و ادبی اور روحانی اعتبار سے فضیلت حاصل ہے ،ان میں بلگرام کی اہمیت اہل علم سے مخفی نہیں ہے ۔یہ اتر پردیش کے ضلع ہردوئی میں واقع ہے ،بلگرام کو یہ بلندی قطب الاولیاخواجہ سید عمادالدین چشتی علیہ الرحمہ اور فاتح بلگرام خواجہ میر سید محمد صاحب الدعوۃ الصغری چشتی واسطی علیہ الرحمہ کی ذات بابرکات سے حاصل ہوئی، یہ دونوں قطب الاقطاب خواجہ سید قطب الدین بختیار کاکی چشتی دہلوی علیہ الرحمہ کے منظور نظر خلفاء سے ہیں ،اول الذکر بزرگ ولی کامل ہی نےامام واسطی کے بلگرام شریف لا کر عدل و انصاف ،امن و بھائی چارگی کی خوشبو بکھیرنے کی بشارت دی تھی۔سلطان شمس الدین التمش علیہ الرحمہ کے دور اقتدار میں پیرو مرشد سرکار بختیار کاکی علیہ الرحمہ کے اشارے پر ساتوی صدی کے اوائل میں امام واسطی کے دم قدم سے یہ خطہ گلشن اسلام میں تبدیل ہوا اور یہ پوراعلاقہ بطور جاگیر آپ کو عطاء ہوا پھرآپ اور آپ کے دونوں شہزادوں سے علم و فضل، زہد و تقویٰ کی وہ باد بہار چلی کہ بلگرام رشک ہندوستان بن گیا ، آپ کی نسل مبارکہ سے ایسے ارباب فضل و کمال طلوع ہوئے جو اپنے اپنے دور کے آفتاب و ماہتاب ثابت ہوئے حسان الہند علامہ میر سید غلام علی آزاد بلگرامی قدس سرہ السامی رقمطراز ہیں: ’’صوبہ اودھ میں محروسۂ بلگرام زمانہ قدیم سے فضلائے کرام اور علماء عظام کی جائے نشو و نما رہا ہے اور بے شمار دانشور اس شہر سے اٹھے ،افادہ و استفادہ کی انجمن بہترین انداز سے سجائی‘‘ [مآثر الکرام ص ۳۳۳]
سادات بلگرام کی عظمت و رفعت کا اعتراف کرتے ہوئے سلطان اورنگ زیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :’’سادات بلگرام ذوی الاحترام چوب مسجد و ورق مصحف ناطق، نہ قابل سوختن ، نہ لائق فروختن ‘‘[تاریخ بلگرام ص ۷]
یعنی معزز سادات بلگرام چوب مسجد اور مصحف قرآنی کی ورق کی طرح محترم ہیںکہ نہ چوب مسجد اور مصحف کے ورق کو ضائع کیا جاسکتا ہے نہ فروخت کیا جاسکتا ہے انہیں بہر طور سینے سے لگا کر رکھنا ہے ۔[دائرہ قادریہ بلگرام شریف صفحہ ۴۴]
ذیل میں صاحب عرس مجمع البحرین ، غوث الثقلین، امام العصر ، فرید الدہر، سلطان الاولیا ء،زبدۃالکملاء، مجاہد اسلام، فاتح بلگرام سید محمد صاحب الدعوۃ الصغریٰ واسطی چشتی علیہ الرحمہ کا مختصر تعارف حاضر خدمت ہے۔
نام : سید محمد واسطی (قدس سرہ)
ولادت : چھٹی صدی کے نصف اخیر ۵۶۴ہجری میں جلوہ آرائے بزم کائنات ہوئے ۔
نسب : آپ زیدی حسینی سادات سے ہیں ۔ سلسلہ نسب اٹھارہ واسطوں سے سیدنا امام عالی مقام حسین پاک سے جا ملتا ہے ۔
سید محمد صاحب الدعوۃ الصغریٰ ولد ،۲ ۔سید حسین ولد،۳ سیدابو الفرح ثانی ولد، ۴ سید ابو الفراس ولد،۵ سید ابو الفرح واسطی ولد،۶ ۔سید دائود ولد ،۷۔ سید حسین ولد ،۸۔سید یحییٰ ولد ،۹۔ سید زید ثالث ولد ، ۱۰،۔سید عمر ولد ،۱۱۔ سید زین ثانی ولد ، ۱۲ ۔ سید علی عراقی ولد ،۱۳ ۔ سید حسین ولد ،۱۴ ۔ سید علی ولد ،۱۵۔ سید محمد ولد ،۱۶ ۔سید عیسیٰ موتم الاشبال ولد ،۱۷۔ سید زید شہید ولد ،۱۸ ۔امام زین العابدین سید علی ولد ،۱۹۔سیدنا امام شہید کربلا ولد ،۲۰ ۔امیر المومنین مولا ئے کائنات سیدنا علی مرتضیٰ زوج ،۲۱۔ خاتون جنت سیدہ فاطمہ زہراءرضی اللہ تعالیٰ عنھم اجمعین دختر ،۲۲۔ سید المرسلین محمد رسول اللہ ﷺ[کاشف الاستار ۔سید شاہ محمد حمزہ عینی ۔ص ۔۱۵۱ ]
القاب و اداب : مجمع البحرین ،غوث الثقلین ،امام العصر ، فرید الدہر ، سلطان الاولیا ء ،زبدۃ الکملاء ،مجاہد اسلام ،فاتح بلگرام ، صاحب الدعوٰۃالصغریٰ ، امام واسطی ، صغریٰ بابا ، جد اعلیٰ سادات بلگرام، مارہرہ مطہرہ ، مسولی شریف ، قبیلہ اخوان خمسہ مدینہ منورہ وغیرہ ۔
تکمیل تعلیم و پیشہ : امام واسطی علیہ الرحمہ نے تکمیل تعلیم کے بعد دلی دربار سے وابستگی اختیار فرمائی آپ سلطان شمس الدین التمش کے مقربین میں تھے ۔حکمت و شجاعت و رثے میں ملی تھی اس لے جلد ہی عروج وار تقاء کی منزلیںبآسانی طے فرمالی ،آپ کے فضل و کمال پر حسان الہندمیر غلام علی آزاد بلگرامی لکھتے ہیں :’’ حضرت سید محمد صغریٰ ،حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی قدس سرہ (م ۶۳۳ ھ ) کے مرید تھے ظاہری باطنی فضائل کی جامعیت میں مجمع البحرین تھے آپ کودین مصطفوی کا کلمہ بلند کرنے سنت نبوی کو زندہ کرنے اور بدعت سیئہ کو مٹانے میں مکمل رسوخ حاصل تھا سلطان شمس الدین التمش کے ساتھ زندگی بسر کرتےتھے اور اپنے باطنی احوال وکمالات کو نوکری کے لباس میں عوام کی نگاہوں سے چھپائے رکھتے تھے۔‘‘(مآثر الکرام ،اردو ص ۱۱ )

ِِ ’’ہمت بلند ، اعلیٰ خصائل،اور جامع کمالات کے ساتھ ساتھ آپ سلطان التمش کے خواجہ طاش بھی تھے ،کیوں کہ سلطان شمس الدین التمش بھی سید خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مرید تھے اور حد درجہ نیاز مند ۔امور سلطنت کی بے پناہ مصروفیات کے باوجود اپنے مرشد کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ۔شیخ الاسلام جمال الدین محمد بستامی کی وفات کے بعد انہوں نے شیخ الاسلام کا منصب سید نا خواجہ قطب الدین کی خدمت میں پیش کرنا چاہا لیکن حضرت نے قبول نہ فرمایا‘‘ [اہلسنت کی آواز گوشئہ غریب نواز ،ص۔ ۳۸۲ ]
بیعت و خلافت : امام واسطی مجمع البحرین فاتح بلگرام علیہ الرحمہ ، قطب الاقطاب خواجہ قطب الدین بختیار کاکی چشتی سے بیعت ہوئے مرشد نے آپ کو اجازت و خلافت سے سرفراز فرمایا
یا خدا مثل محمد اہل دعوت کر مجھے شیر کر سالار جند اتقیا کے واسطے
فاتح بلگرام امام واسطی سلطان شمس الدین التمش کے مصاحب خاص تھے اور خواجہ طاش بھی قطب الاقطاب سیدنا قطب الدین بختیار کاکی علیہ الرحمہ کی اجازت اور سلطان شمس الدین التمش کی چاہت پر ۶۱۴ ہجری میں بلگرام فتح فرمایا لفظ ’’خداداد‘‘۶۱۴ہجری سے تاریخ فتح بر آمد ہوئی ہے
خدمت اسلام : امام واسطی کے اندر خدمت اسلام کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا آپ کی پوری زندگی خدمت اسلام سے عبارت ہے آپ پوری زندگی رشد و ہدایت کا فریضہ انجام دیتے رہے یہی وجہ ہے کہ
آپ کے َعلم پرآپ کی خدمات دینیہ کی وجہ سے حاصل شدہ لقب غالب آگیا یعنی صاحب الدعوۃ الصغریٰ آپ سید محمد صغریٰ سے معروف بھی ہیں ،شریعت و طریقت اور حقیقت و معرفت کے ایسے شناور تھے کہ آپ کو معاصرین نے مجمع البحرین کے وزنی لقب سے ملقب کیا ،صاحب الدعوۃ الصغریٰ اور مجمع البحرین ،فاتح بلگرام تینو ں لقب آپ کی علمی وجاہت اور روحانی مقبولیت پربین دلیل ہے اورآپ کی پوری ذات کا تعارف بھی ۔
اولادو امجاد :امام واسطی علیہ الرحمہ کے دو صاحبزادے اور ایک صاحبزادی تھی جو آپ کے بھانجے سید ابو طاہر سے منسوب ہوئی ،صاحبزادو ںمیں سید محمد سالار معروف بہ مخدوم صاحب ہیں اور چھوٹے سید محمد عمر ہیں تینو کی نسلیں خوب پھلی پھولیں آٹھ سو سال سے زائد کا عرصہ ہوگیاآپ کی نسل پاک میںعلم و فضل اور ولایت وکرامت کے قافلے رواں دواں ہیں ۔ حضرت سید سالار معروف بہ مخدوم کی نسل پاک میں کثرت سے اولیاء ، علماء ، ادباء ، شعراء ، صاحبان ذوق و حفاظ ،والیان جاہ اقتدار پیدا ہوئے حضرت سید محمد عمر کی نسل میں کثرت سے مقربان بارگاہ الٰہی او ر اساطین فضیلت و روحانیت پیدا ہوئے ۔
یادگار تعمیر : امام واسطی نے حکومتی نظام درست کرنے کے بعد اسلام کی تبلیغ و اشاعت کاسلسلہ شروع فرمایا چنانچہ اس سلسلہ کی ایک کڑی وسط شہر میںٹیلےپر ۶۲۷ ہجری میں قلعہ تعمیر کرایا ،سلطان شمس الدین التمش کا دوراقتدار ۶۰۷ہجری ْْ۱۲۱۰ْْ ء سے ۶۳۴ ھ ۱۲۳۲ ء تک محیط ہے تعمیر قلعہ کے کچھ سالوںبعد ہی سلطان التمش کا انتقال ہو گیا آپ نے اس پر ایک سنگی کتبہ نصب کرایا تھا ۔
وصال: اسلام کی اشاعت اور اس خطہ کو ایمان کی رونق اور اخلاق کی برکتیں عطا فرماکر امام واسطی سرکار فاتح بلگرام نے۸۱ سال کی عمر میں سفر آخرت اختیار فرمایا شعبان المعظم کی ۱۴ تاریخ تھی پیر کا دن تھا، دوپہر کا وقت تھا اور ہجرت نبویہ کا ۶۴۵ ھ سال تھا سلطان ناصر الدین محمود [۶۴۴ھ۔۶۶۴ ھ] کے عہدحکومت کا آغاز تھا ۔’’امام بلگرام وادیٔ عقبی پیمودہ‘‘ [۶۴۵ھ ] کے جملے سے تاریخ وفات بر آمد ہوئی ہے ۔
مزار اقدس : امام واسطی سرکار فاتح بلگرام قدس سرہ کی تد فین بلگرام کے شمال مشرقی گوشےپر سید مبارک دستار کلاں جو آپ کےبھانجے ہیں،کے باغ میں ہوئی ۔
باشد بہ بلگرام مزار مبارکش برمرقدش کنند ملائک مجاوری
آپ کا مزار مبارک بلگرام شریف میں ہے ۔فرشتے آپ کے مقدس مرقد کی مجاوری کیا کر تے ہیں ۔
برکات امام واسطی :امام واسطی قدس سرہ کی نسل مبارک میں مولیٰ تعالیٰ نے ایسی برکتیں و دیعت فرمائی ہیں کہ آٹھ سوسال سے زائدآج تک ،زمانے کےآفتاب و مہتاب طلوع ہورہے ہیں ۔ اولیائے کرام میں غوث، قطب،ابدال،اوتاد ،سالک غرض ہر مقام پر فاتح بلگرام کے شہزادے فائز ہیں، قطب مسولی سرکار پیر سید اسمٰعیل بلگرامی علیہ الرحمہ کی خانقاہ اور مارہرہ مطہرہ کے سادات کرام کی خانقاہ اور بلگرام کی خانقاہ سے آج بھی خاندان نبوت کی برکتیں تقسیم ہو رہی ہیں، آپ کی نسل مبارکہ سے دو مجدد اپنے اپنے دور میں مشہور اقران ہوئےصاحب سبع سنابل شریف،سید الاولیاء حضرت میرسید عبدالواحد بلگرامی قدس سرہ اور صاحب تاج العروس قدوۃ الاولیاء ،فاتح عرب و عجم سید محمد مرتضیٰ بلگرامی زبیدی قدس سرہ ۔

موجودہ سجادہ نشین: امام واسطی قدس سرہ کےآستانہ ٔ عالیہ کی سجادگی نسلاً بعد نسلٍ آپ کے خانوادہ میں چلی آرہی ہے، آپ کے بیسویں سجادہ نشین آپ کے شہزادےمرشد گرامی رئیس الاتقیاء مخدوم المشائخ حضرت علامہ حافظ و قاری سید اویس مصطفیٰ واسطی قادری ہیں اور پوری شان ولایت کے ساتھ مشائخ بلگرام کے فیضان کو بانٹ رہے ہیںاوردو سلسلے سلسلہ قادریہ رزاقیہ ،سلسلہ معینیہ قطبیہ صغرویہ کی تجدید کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔ حضور بادشاہ ملت سرکار سیدی بادشاہ حسین واسطی اور حضرت شاہ سید جیلانی میاں واسطی ،حضرت شاہ سید فیضان مصطفیٰ واسطی مد ظلھم بلکہ آپ کا پورا گھر آپ کے دست و بازو بن کر فیضان لٹا رہے ہیں ۔
نوٹ: آستانہ عالیہ بڑی سرکار محلہ میدانپورہ میں ہر سال متعدد تقریبات منعقد ہوتی ہیں، سرکار امام واسطی کا عرس ۱۴؍شعبان تاریخ وصال میں ہوتا ہے علاوہ ازیں آپ کے قل شریف کی بڑی تقریب کےلئے سال میں ۲؍یوم صاحب سجادہ، مریدین و متوسلین اور عقیدتمندوں کی سہولت کے لئے متعین فرماکر اعلان کر دیتے ہیں۔ [یہ مضمون مآثر الکرام،نظم اللالی،دائرہ قادریہ بلگرام شریف،اصح التواریخ،اہلسنت کی آوازسالنامہ کی مددتیار کیا گیا ہے۔اویسی غفرلہ]


الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !

الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے      یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج  لائک کرنے کے لیے       یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے  یہاں کلک کریں


مزید پڑھیں:
  • Posts not found

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

Karbala

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!!

واقعہ کربلا اور آج کے مقررین!! تحریر: جاوید اختر بھارتی یوں تو جب سے دنیا …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔