T20 ورلڈ کپ 2022: روہت شرما کے 3 فیصلے ٹیم انڈیا پر بھاری پڑے، بینچ پر بیٹھے میچ ونر کھلاڑی

[ad_1]

ایڈیلیڈ۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں 10 وکٹوں کی شرمناک شکست کے بعد دنیا بھر کے کروڑوں ہندوستانی کرکٹ شائقین مایوس ہیں۔ کپتان روہت شرما، روی چندرن اشون اور دنیش کارتک جیسے سینئر کھلاڑیوں کی کارکردگی اس ٹورنامنٹ میں مایوس کن رہی۔ 11 سال بعد آئی سی سی ٹائٹل جیتنے کا خواب بھی انگلینڈ کو شکست دے کر چکنا چور ہوگیا۔ 169 کا ہدف
جواب میں انگلینڈ کے بٹلر اور ایلکس ہیلز کی اوپننگ جوڑی نے ہندوستانی گیند بازوں کو خوب مارا۔ میدان کے گرد چکر لگا کر روحیں کچل گئیں۔ بٹلر نے نو چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے 49 گیندوں پر ناقابل شکست 80 اور ایلکس ہیلز نے 47 گیندوں پر ناقابل شکست 86 رنز بنائے۔ ہندوستانی ٹیم کے لیے آج کوئی شرط نہیں تھی۔ بلے بازوں کی ناقص کارکردگی کے بعد بولرز نے بھی مایوس کیا۔ بھارت کی جانب سے ویرات کوہلی نے 40 گیندوں میں 50 رنز بنائے لیکن ہاردک پانڈیا نے دلکش اننگز کھیلی۔ فنشر کا کردار ادا کرتے ہوئے انہوں نے 33 گیندوں میں 63 رنز بنا کر ٹیم کو 168 رنز کے باعزت اسکور تک پہنچا دیا۔ کپتان روہت شرما کے 3 فیصلے بھارتی ٹیم پر بھاری پڑے اور بھارت کو ذلت آمیز شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ آئیے ان فیصلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1. پاور پلے میں ارشدیپ کو کافی مواقع نہ دینا
انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں روہت شرما کی کپتانی کافی عام نظر آئی۔بھارتی ٹیم کی جانب سے بولنگ اٹیک کا آغاز ہمیشہ کی طرح بھونیشور کمار نے کیا۔ بھوی کو انگلینڈ کے اوپنرز نے نشانہ بنایا اور زبردست رنز بنائے۔ بھووی پاور پلے میں کافی مہنگے ثابت ہوئے۔ انہوں نے 2 اوورز میں 25 رنز دیے۔ کپتان روہت شرما نے پاور پلے میں ارشدیپ سنگھ کا ایک اوور کروایا، جس میں انہوں نے 8 رنز دیے۔ ارشدیپ نے بٹلر کو بھی کچھ مشکل میں ڈال دیا۔ بدقسمتی کی بات یہ تھی کہ روہت شرما نے پاور پلے میں دوبارہ ارشدیپ کو گیند نہیں کروائی۔ کپتان روہت کا یہ فیصلہ بھارت کو بہت مہنگا ثابت ہوا۔

2. اکشر پٹیل پر بیٹنگ بھاری تھی۔
سیمی فائنل میں مسلسل فلاپ ہو رہے اکشر پٹیل کو کھلانے کا کپتان روہت شرما کا فیصلہ ٹیم انڈیا پر بہت بھاری پڑا۔ آل راؤنڈر پورے ٹورنامنٹ میں اپنی چھاپ نہ چھوڑ سکے۔ نہ تو وہ بیٹنگ میں کمال دکھا سکے اور نہ ہی ان کی باؤلنگ موثر رہی۔ انگلینڈ کے خلاف سیمی فائنل میچ میں اکشر پٹیل نے 4 اوورز میں 30 رنز دیے اور کوئی کامیابی نہیں ملی۔ انہوں نے 5 میچ کھیلے اور صرف 3 وکٹیں اپنے نام کر سکیں۔ چہل کو نہ کھلانے کے فیصلے سے کئی تجربہ کاروں کو حیرت ہوئی۔ انگلینڈ کے اسپنرز عادل رشید اور لیام لیونگسٹون کو ایڈیلیڈ کی پچ پر کافی مدد ملی۔ ہندوستان کے پاس کلائی اسپنر چاہل بھی تھے لیکن کپتان روہت شرما اور ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ نے اکسر پٹیل کو ترجیح دی۔ میچ کے فاتح یوویندر چہل نے پورے ٹورنامنٹ میں بینچ کی گریس جاری رکھی۔ آج کے میچ میں انگلینڈ کی جانب سے دو اسپنرز کھیلے گئے۔ یقیناً چاہل سے کوئی غلطی ہوئی تھی جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا۔

دباؤ، ناقص بولنگ، آئی پی ایل میچ… سیمی فائنل میں بھارت کی شکست پر روہت شرما نے اور کیا کہا؟

3. دفاعی فیلڈنگ کا استعمال
میچ کی دوسری اننگز میں جب ہندوستانی ٹیم باؤلنگ کے لیے میدان میں آئی تو شروع سے ہی کھلاڑی رنگ میں نظر نہیں آئے۔ کپتان روہت شرما نے جارحانہ فیلڈنگ کا استعمال نہیں کیا۔ روہت شرما کی کوشش رنز بچانے کی تھی لیکن ان میں جارحیت تھی۔روہت اپنی کپتانی کے ذریعے ٹیم میں جوش نہیں بھر سکے۔ ان کی غیرمتحرک کپتانی شکست کی بڑی وجہ بنی۔ اگر بھارتی ٹیم تھوڑی سی بھی جارحیت کا مظاہرہ کرتی تو میچ کا نتیجہ مختلف ہو سکتا تھا۔ اس کے برعکس انگلینڈ کے گیند بازوں اور بلے بازوں نے شروع ہی سے حملہ کیا اور میچ جیت لیا۔

ٹیگز: انڈیا بمقابلہ انگلینڈ، روہت شرما، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022، یوزویندر چہل

[ad_2]
Source link

کے بارے میں alrazanetwork

یہ بھی چیک کریں

IND vs WI ODI: ویسٹ انڈیز کی ٹیم کا اعلان، طوفانی کھلاڑی کی 2 سال بعد واپسی، بھارت کے خلاف 2 سنچریاں

[ad_1] جھلکیاں ویسٹ انڈیز نے بھارت کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے سکواڈ کا …

Leave a Reply

واٹس ایپ پیغام بھیجیں۔