اسلام میں امن و سلامتی کا تصور
محمد مظہر حسین رضوی (کوڈرما جھارکھنڈ)
متعلم :جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف(یوپی)
امن و سلامتی کا تصور اسلام میں ایک بنیادی اور گہرا تصور ہے یہ تصور اسلام کے مزاج سے گہری وابستگی رکھتا ہے کائنات زندگی اور انسان کے بارے میں اسلام کے کلی نظریئے کے ساتھ اس کا شدید تعلق ہے اسلام کا پورا نظام حیات اس کے قوانین و ضوابط اس کے احکام و نواہی اور رسوم سب اس تصور کے ساتھ منسلک ہیں یہ تصور پورے اسلام میں اس طرح جاگزیں ہے کہ گہری نظر سے اس کا مطالعہ کرنے والے جب تک اس کی عمیق دور تک پھیلی ہوئ جڑوں کی کھود کرید نہ کریں یہ تصور انکی گرفت میں نہیں آ سکتا اس تک پہنچنے کے لئے بیدار مغزی صبر و ثبات اور وسعت نظر کی ضرورت ہے ۔
پھر اسلام اسی پر بس نہیں کرتا کہ فرد کی نظری ضروریات کا اعتراف کرے اور انہیں اس کی روحانی آرزوؤں کے مطابق کر دے بلکہ اس سے آگے علی وجہ البصیرت ایک اور علمی قدم اٹھاتا ہے وہ یہ کہ فرد کی خطا اور گناہ کے جزبات کو بھی تسلیم کرتا ہے جہاں تک بھول چوک کا تعلق ان کے مواخذے کی بالکل معافی دے دی گئی ہے، حدیث میں ہے "دفع عن امتی الخطاء والنسیا” میری امت کے بھول چوک کو معاف کر دیا گیا ہے ۔خدا کی بے زبان مخلوق حیوانات چرندو پرند کے ساتھ سنگ زنی اور ظلم کا برتاؤ غضب ربانی کا موجب ہوتا ہے ، انہیں بلا وجہ ستانا مار ڈالنا اور لطف اندوزی کے لئے انہیں ایزا دہی کا کھیل کھیلنا اسلام میں سخت ممنوع ہے ۔بخاری شریف کی روایت ہے کہ ایک عورت محض ایک بلی کی وجہ سے جہنم میں ڈالی گئی کہ اس نے اسے باندھ رکھا تھا نہ اسے کھانے کو دیا نہ ہی سے آزاد کیا کہ وہ زمین پر رینگنے والے چیزیں کھا لیتی ۔
تمام مخلوقات میں انسان کو یقیناً معزز بنایا گیا ہے اور خالق کائنات نے اشیاء کو انسان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بنایا مگر اس کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ انسان خدا کی مخلوق کو اپنے من مانے ظالمانہ طریقوں کو سے بازیچۂ اطفال بناتا رہے حلال جانوروں کے گوشت سے انسانی غزا مہیا ہوتی ہے مگر ان جانوروں کو بھی ذبح کرنے کے آداب ہیں کہ انہیں کم از کم اذیت ہو اور اسلامی طریقۂ ذبح ہی ترقی یافتہ تحقیق کے مطابق جانوروں کے لیے کم از کم تکلیف دہ ہے ۔اس سلسلے میں صحیح مسلم سے حضرت شداد بن اوس کی روایت کا تھوڑا حصہ نقل کیا جاتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:و اذا ذبحتم فاحسنوا الذبح ولیحد احدکم شفرته ولیرح ذبیحته:اور جب تم ذبح کرو تو اچھے طریقے سے ذبح کرو اور تم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ اپنی چھری تیز کر لے اور ذبح ہونے والے جانور کو راحت پہنچائے۔
قابل غور ہے کہ اسلام نے یہ احکام و قوانین اس وقت لاگو کئے جب انسانوں پر پنجۂ استبداد نے عرصہ حیات تنگ کر رکھا تھا ظلم و بربریت سے زمین کا سینہ ابال رکھا رہا تھا روم و ایرانی کی استبدادی حکمرانی کے درمیان انسانی عظمت و اقتدار چکنا چور ہو رہی تھی اس کا ایک معمولی حصہ یہ بھی تھا کہ انسانوں کو درندوں سے کڑایا جاتا تھا جانوروں کی جانوروں سے بازی کی جاتی اور سفرح سرخ انسانی خون شراٹے مارتے ہوئے نکالتا تو تماشہ بینوں کی تالیاں بجتیں اور شور مسرت ابل پڑتا۔ شریعت اسلامیہ میں حیوانوں کا باہم لڑانا ان کا نشانہ بنانا ان کے چہرے کو جھلسنا انہیں گرم سلاخوں سے داغنا ممنوع ہے ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے گدھے کو دیکھا جس کے چہرے پر داغہ گیا تھا تو فرمایا جس شخص نے یہ کام کیا ہے اس پر خدا کی لعنت ۔
اسی طرح چیونٹیوں کی بلیں جن میں لوگوں نے آگ لگا دی تھی رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا تو لوگوں کو اس سے باز رہنے کا حکم دیا ،چنانچہ اسلامی نظام حیات جو حضور محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے نافز فرمایا اس میں نہ صرف افراد انسانی کے پورے پورے حقوق کی نگہداشت ہے بلکہ بلکہ حیوانات و نباتات کے ساتھ ظلم و ستم کو بھی ناورا رکھا گیا ہے وہ اسلام ہی ہے جس نے جانوروں تک کے حقوق کے لئے قوانین مقرر کئے ہیں اور تعلیم دی ہے کہ کسی بھی جانور پر اسکی اوقات سے زیادہ بوجھ ہر گز نہ لادا جائے ، سیدنا عمر فاروق اعظم کا احسان تھا کہ میرے حدود خلافت میں اگر کوئ خارشی بکری اپنے مرض کا علاج نہ پا سکی تو مجھے خوف ہے کہ رب تعالیٰ کے حضور مجھ سے اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا جس قانون کی نگاہ جانوروں اور چوپایوں کی تکالیف پر اتنی گہری سے پڑ رہی ہے کیا کوئ ذی عقل یہ باور کر سکتا ہے کہ وہ قانون انسانی حقوق کے کسی گوشہ کو اپنی فیض رسانیوں اور شامیانۂ رحمت سے محروم رکھے ۔
یہ غور کرنے کا مقام ہے یقیناً ہمیں غور کرنا چاہیے!!
الرضا نیٹورک کا اینڈرائید ایپ (Android App) پلے اسٹور پر بھی دستیاب !
الرضا نیٹورک کا موبائل ایپ کوگوگل پلے اسٹورسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا فیس بک پیج لائک کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
الرضا نیٹورک کا ٹیلی گرام گروپ جوائن کرنے کے لیے یہاں پر کلک کریں۔
الرضانیٹورک کا انسٹا گرام پیج فالوکرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید پڑھیں: